ذائقہ بریڈ جیسا لیکن فائدہ گندم والا۔۔۔ نئی ڈبل روٹی کیسے مختلف ہو گی؟

برطانوی سائنسدان ایسی بریڈ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کھانے اور دکھنے میں عام سفیڈ ڈبل روٹی جیسی ہو مگر اس کی غذائی افادیت بالکل خالص آٹے کی روٹی جیسی ہو
white bread sandwich
Getty Images
ماضی میں بھی محققین نے سفید روٹی میں چوکر شامل کر کے اس کو صحت مند بنانے کی کوشش کی تھی

برطانیہ میں سائنسدان ایسی بریڈ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو صحت کے لیے اتنی ہی مفید ہو جتنی خالص گندم کی روٹی ہوتی ہے مگر ذائقے اور دکھائی دینے میں بالکل عام سفید ڈبل روٹی جیسی ہو۔

اس منصوبے کی فنڈنگ برطانوی حکومت کر رہی ہے اور اس کا مقصد برطانیہ میں خوراک کے غذائی فوائد کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

محققین روٹی کے مکس میں تھوڑی مقدار میں مٹر، پھلیوں اور سیریلز کے ساتھ ساتھ چوکر اور دوسرے ایسے اجزا شامل کرنا چاہتے ہیں جو عام طور پر ریفائننگ کے دورں سفید آٹے سے نکال دیے جاتے ہیں۔

یہ پراجیکٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

ماضی میں بھی محققین نے سفید روٹی میں چوکر شامل کر کے اس کو صحت مند بنانے کی کوشش کی تھی تاہم اس کے ذائقے اور ساخت کی وجہ سے صارفین کی جانب سے اس کو زیادہ پسند نہیں کیا گیا تھا۔

ابیرتھ وتھ یونیورسٹی کی ڈاکٹر کیتھرین ہاورتھ اس تحقیق کے سربراہوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں نے موجودہ سفید آٹے کی کیمیائی مرکبات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے۔

Pallab Ghosh puts an early prototype to the taste test
BBC
امید کی جا رہی ہے کہ تقریباً دو سال کے عرصے میں کوئی پروڈکٹ سپر مارکیٹس میں دستیب ہو گی

کیتھرین کا کہنا ہے کہ سفید روٹی کے ذائقے کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی غذائی افادیت کو خالص گندم کے آٹے جتنا بڑھانا ایک مشکل کام ہے۔

اس کام کے لیے تھوڑی مقدار میں چوکر کے ساتھ گندم کے دانے کا درمیانی حصہ جسے ’گندم کا جرثومہ یا جنین‘ بھی کہا جاتا ہے، کو آٹے میں دوبارہ شامل کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، اس آٹے میں وٹامنز، معدنیات اور فائبر سے بھرپور کوئنو، جو اور باجرا جیسے دیگر اناج کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اضافی پروٹین کے لیے سبز مٹر اور چنے کو شامل کیا جائے گا۔

سفید روٹی میں صحت کے لیے ضروری فائبر بہت کم مقدار میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ہاورتھ کہتی ہیں کہ ’دیگر اناج شامل کرکے ہم آئرن، زنک اور وٹامن کے ساتھ ساتھ فائبر کی مقدار بڑھا سکتے ہیں۔‘

جب ڈاکٹر ہاوارتھ اور ان کی ٹیم کچھ ممکنہ ترکیبیں مرتب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تو اس کے بعد اس کو روٹی میں تبدیل کرنے کی ذمہ داری کرس ہولسٹر کی ہو گی۔

ہولسٹر گلوسٹر شائر میں واقع شپٹن مل میں پروڈکٹ ڈویلپمنٹ مینیجر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اکثر لوگ جانتے ہیں کہ خالص آٹے کی روٹی آپ کی صحت کے لیے اچھی ہے لیکن وہ اس کے ذائقے کی وجہ سے اسے پسند نہیں کرتے ہیں۔‘

آخری مرحلے میں اس نئی روٹی کو لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور آزمایا جائے کہ آیا وہ اس میں اور سپر مارکیٹ میں ملنے والی عام سفید روٹیوں میں فرق کر سکتے ہیں۔

ہولسٹر نے مجھے ایک نئی پروٹو ٹائپ روٹی چکھنے کو دی جو عام سفید آٹے اور کچھ اناج اور مٹر کے مرکب سے بنائی گئی تھی۔

اس روٹی کا اوپری حصہ سپر مارکیٹ سے ملنے والی سفید روٹیوں سے زیادہ موٹا تھا لیکن اس کے علاوہ یہ ذائقے اور دیکھنے میں بالکل سفید روٹی جیسی تھی لیکن اس میں ابھی بہت زیادہ کام ہونا باقی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ تقریباً دو سال کے عرصے میں کوئی پروڈکٹ سپر مارکیٹس میں دستیاب ہو گی۔

تحقیقاتی ٹیم کا خیال ہے کہ وہ اپنی کوشش میں کامیاب رہیں گے کیونکہ وہ چوکر کا صرف اندرونی حصہ شامل کر رہے ہیں جو کہ رنگ اور ذائقے میں چوکر کے باہری حصے سے کم ہے۔

ان کے مطابق انھیں اس کو زیادہ مقدار میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ وہ دیگر انتہائی غذائیت لیکن کم ذائقہ والے اناج استعمال کر رہے ہیں۔

برطانوی قانون کے مطابق سفید روٹی میں معدنیات اور وٹامنز شامل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ریفائننگ کے عمل میں ضائع ہونے والی خوبیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔

ڈاکٹر امانڈا لائیڈ بھی اِس تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ قدرتی اجزا کا استعمال سفید روٹی کو مزید صحت بخش بنا دے گا۔

’اگر عام سفید روٹی کی غذائیت بڑھ جاتی ہے تو اس سے لوگوں کی زندگی اور صحت پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔‘

ٹم لانگ سٹی یونیورسٹی میں فوڈ پلیسی کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

’برطانوی عوام ایک صدی سے زائد عرصے سے سفید روٹی بڑے شوق سے کھاتے آئے ہیں جبکہ ماہرین غذائیت کی خواہش ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ خالص اناج کی روٹی کھائیں اور یہ نئی تحقیق ایسا کرنے کا ایک دلچسپ طریقہ ہے۔‘

’ناقدین شاید کہیں کہ یہ دھوکہ دہی سے لوگوں کو بہتر خوراک کھلانے کے مترادف ہے لیکن ماہرین غذائیت کہیں گے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ کیسے کیا گیا ہے- ضروری یہ ہے کہ لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے انھیں یہ کھلایا جائے!‘

مگر دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ طریقہ کار کام کرتا ہے کہ نہیں۔

برطانوی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق خالص آٹے کی روٹی کھانے والوں کو دوسروں کے مقابلے دل کی بیماریوں، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 30 فیصد کم ہوتا ہے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق تقریباً 95 فیصد افراد مطلوبہ مقدار میں خالص آٹا نہیں کھاتے جبکہ ہر تین میں سے ایک شخص خالص آٹا کھاتا ہی نہیں۔

کرس ہولسٹر کہتے ہیں کہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔

’ایک وقت تھا کہ سفید بریڈ اشرافیہ کھایا کرتے تھے کیونکہ یہ ریفائنڈ اور خالص آٹے کی بریڈ سے زیادہ مہنگی ہوا کرتی تھی۔ تو اس کی وجہ سے باقی سب بھی سفید روٹی کی خواہش کرنے لگے کیونکہ وہ دوسروں سے بہتر نظر آنا چاہتے تھے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.