سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس حوالہ سے دی جانے والی تجاویز کے معاملہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت

image

اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس حوالہ سے دی جانے والی تجاویز کے معاملہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی آزادی یقینی بنائیں گے، عدلیہ میں اندرونی اور بیرونی مداخلت کا تدارک ہونا چاہئے، اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں اس کو روک نہ سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 6 رکنی لارجر بنچ نے منگل کو یہاں کیس پر سماعت کی۔

قبل ازیں از خود نوٹس کیس پر 7 رکنی بنچ سماعت کر رہا تھا لیکن گزشتہ سماعت کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں بنچ میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمرہ عدالت میں کوئی کراس ٹاک نہ کرے۔ عدالت کے وقار کا احترام کریں، جس نے عدالت میں گفتگو کرنی ہے وہ کمرہ عدالت چھوڑ کر چلا جائے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 184 تین کے تحت کیس کیسے لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام موجود ججز پر بنچ تشکیل دیا جائے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس سننے سے معذرت کی اور اس کی وجوہات بھی دیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ گزشتہ سماعت پر فل کورٹ کی تشکیل کا عندیہ دیا تھا لیکن دو ججز کی عدم موجودگی کی وجہ سے فل کورٹ نہ بن سکا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔ عدلیہ میں اندرونی اور بیرونی مداخلت کا تدارک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں اس کو روک نہ سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جو نکات بتائے گئے ہیں کیا ان پر آئین کے مطابق ہائیکورٹ خود اقدامات نہیں کر سکتی؟

عدالت کے سوال پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ ہائیکورٹ اس پر خود اقدامات کر سکتی ہے۔ ہائیکورٹ کے پاس توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار بھی ہے۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے ہائی کورٹس کی تجاویز پڑھیں۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے تجاویز کے ساتھ اپنا اضافی نوٹ بھی بھیجا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ جسٹس اعجاز کا اضافی نوٹ بھی پڑھیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں ہائیکورٹس کی تجاویز تک ہی محدود رہنا چاہئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اگر پارلیمان مضبوط نہیں ہو گی تو دوسری طاقتیں مضبوط ہو جائیں گی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی جج میں دبائو کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات نہیں ہے تو اس کو جج رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جو سچ بولتا ہے اس کے ساتھ وہی ہوتا ہے کہ جو آج ان چھ ججز کے ساتھ ہو رہا ہے جنہوں نے آواز بلند کی۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ اگر عدالت اس ضمن میں ہائی کورٹس کو کوئی اگر ہدایت دے تو کیا اس میں مداخلت ہو گی۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہائی کورٹس کے پاس خود توہین عدالت کا نوٹس لینے کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ میں بھی چار سال تک بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں اور کسی قسم کا دبائو قبول نہیں کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مین بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں لیکن کسی نے بھی میرے امور میں مداخلت کرنے کی جرات نہیں کی۔ دوران سماعت جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ جب وہ لاہور ہائیکورٹ کے جج رہے تو ان کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مداخلت کہیں نا کہیں ضرور ہوتی ہے لیکن یہ کہنا کہ ہر جگہ مداخلت ہوتی ہے مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کوئی اپنی مرضی اس عدالت پر مسلط کرنا چاہتا ہے تو وہ بھی مداخلت ہے۔ مداخلت اندر سے بھی ہو سکتی ہے اور باہر سے بھی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مداخلت اداروں، ساتھیوں، خاندان، سوشل میڈیا اور کہیں سے بھی ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کے حکمنامہ میں کہا ہے کہ پانچوں ہائیکورٹس نے اپنی تجاویز پیش کیں۔ اٹارنی جنرل الزامات کا جواب یا تجاویز دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔ اگر کسی ادارے کا نام آیا اور وہ جواب جمع کرانا چاہے تو اٹارنی جنرل کے ذریعے اپنا جواب جمع کرا سکتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے تمام فریقین سے تحریری معروضات طلب کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 7 مئی 2024 تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.