امریکی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی نئی ویڈیو: ’میں 202 دنوں سے قید ہوں، یہاں صورتحال مشکل ہے اور اردگرد بہت سے بم ہیں‘

حماس نے غزہ میں قید مزید دو یرغمالیوں کی زندگی کے ثبوت کے طور پر ان کی ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں 64 سالہ کیتھ سیگل اور 46 سالہ عمری میران نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر اتفاق کرے۔

حماس نے غزہ میں قید مزید دو یرغمالیوں کی زندگی کے ثبوت کے طور پر ان کی ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں 64 سالہ کیتھ سیگل اور 46 سالہ عمری میران نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر اتفاق کرے۔

اس فوٹیج میں عمری میران کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ 202 دن سے قید میں ہیں جبکہ کیتھ سیگل رواں ہفتے کی ’پاس اوور‘ کی چھٹی کا ذکر کرتے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو حال ہی میں فلمائی گئی ہے۔

عمری اور کیتھ پچھلے سال 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے تھے۔

اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ ان دونوں کی واپسی کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے۔

دونوں مغویوں کے اہلِ خانہ نے اسرائیلی حکومت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ نئے معاہدے کو یقینی بنائے۔

یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی تازہ ترین تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے مصر نے تعطل کا شکار مذاکرات کو ایک بار پھر شروع کرنے کے لیے اپنا ایک وفد اسرائیل بھیجا ہے۔

سنیچر کے روز اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدے طے پا جانے کی صورت میں رفح میں اسرائیل کا زمینی حملے رک سکتا ہے۔

The protesters on Hostage Square were joined by crowds calling for early elections in Israel
Reuters
مری کے والد کی تقریر سے پہلے قیدیوں کی ویڈیو ’ہوسٹیج سکوائر‘ کے ارد گرد بڑی سکرینوں پر دکھائی گئی تھی

کیتھ ایک امریکی شہری ہیں جنھیں ان کی اہیہ ایویوا کے ہمراہ قید میں لیا گیا تھا۔ تاہم ان کی اہلیہ کو نومبر میں ایک مختصر جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔

اپنے ایک ویڈیو بیان ایویوا کا کہنا تھا ’کیتھ، میں آپ سے محبت کرتی ہوں اور ہم تب تک کوشش کرتے رہیں گے جب تک آپ رہا نہیں ہو جاتے۔‘

اس مہینے کے آغاز میں، ایویوا نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ کس طرح ایک موقع ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران اغوا کاروں نے ان دونوں کو ایک سرنگ میں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔ انٹرویو کے وقت، ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ کیتھ اب بھی زندہ ہیں یا نہیں۔

کیتھ کی بیٹی ایلان کا کہنا ہے کہ ’آج اپنے والد کو زندہ دیکھ کر اس بات کا احساس ہوا کہ ہمیں جلد از جلد ایک معاہدے تک پہنچنا چاہیے تاکہ تمام قیدیوں کو گھر لایا جا سکے۔ میں اس ملک کے لیڈروں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اس ویڈیو کو دیکھیں اور میرے والد کو مدد کے لیے روتے ہوئے دیکھیں۔‘

کیتھ کی دوسری بیٹی شر نے کہا: ’اگر آپ نے ویڈیو دیکھی ہے تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ میرے والد جانتے ہیں کہ ہم سب ہر ہفتے ریلیوں میں جاتے ہیں اور ان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے کوششیں رہے ہیں۔‘

سنیچر کے روز تل ابیب میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیے جانے والے ہفتہ وار مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عمری میران کے والد دانی میران کافی جذباتی دکھائی دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے بیٹے کی ویڈیو دیکھ کر انھیں بہت خوشی ہوئی ہے کہ ان کا بیٹا اب بھی زندہ ہے۔

لیکن ان کی تقریر کا ایک سیاسی پہلو بھی تھا۔

انھوں نے حکومت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اس کے دائیں بازو کے ارکان کا ذکر کیا- انھوں نے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ سے یرغمالیوں کی واپسی کے معاہدے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ ’کسی بھی قابل عمل معاہدے کی منظوری دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت دونوں افراد کی رہائی کے لیے ایسا قدم اٹھائے جس سے مزید خون نہ بہے۔

’تمام اسرائیلی شہری اور دنیا بھر کے لوگ ناصرف خونریزی بلکہ ہم سب کے مصائب کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کہ عمری کے والد کی تقریر سے پہلے یرغمالیوں کی ویڈیو ’ہوسٹیج سکوائر‘ کے اردگرد بڑی سکرینوں پر دکھائی گئی تھی۔

عمومی طور پر اس طرح کی ویڈیوز ٹی وی پر نہیں چلائی جاتی ہیں۔

یرغمالیوں کے خاندانوں کے فورم کا کہنا ہے کہ کیتھ اور عمری کی تازہ ترین ویڈیو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت کو تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانا چاہیے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں گروپ کی جانب سے ایک اور ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں 23 سالہ اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی ہرش گولڈ برگ پولن کو دکھایا گیا ہے۔

اس مختصر کلپ میں ہرش گولڈ کی بائیں بازو کا نچلا حصہ نظر نہیں آ رہا۔ حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران وہ اپنا بازو کھو بیٹھے تھے۔

ہرش گولڈ کی ویڈیو کے جواب میں ان کے والدین نے بھی حکومت سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نئے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی اپیل کی تھی۔

کیتھ سیگل اور ان کی اہلیہ کو 7 اکتوبر کو کفار عزہ کے کبوتز جب کہ عمری میران کو نیر اور کے کبوتز سے قید میں لیا گیا تھا۔

EPA
EPA
ایسا لگ رہا ہے کہ اسرائیل رفع پر جارحانہ کارروائی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے جا رہا ہے، یاد رہے یہ جنوبی غزہ کا وہ علاقہ ہے جہاں 15 لاکھ بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں

حماس کے مسلح ونگ کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو میں 64 سالہ کیتھ سیگل اور 46 سالہ عمری میران نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر اتفاق کرے۔

ویڈیو میں عمری کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں 202 دنوں سے حماس کی قید میں ہوں۔ یہاں صورتحال ناخوشگوار اور مشکل ہے اور اردگرد بہت سے بم ہیں۔‘

اسرائیل اور حماس کے درمیان کیتھ اور عمری سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ تاہم، کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات کے باوجود کسی معاہدہ پر پہنچنے میں اب تک کوئی کامیابی نہیں حاصل ہو سکی ہے۔

حماس نے چھ ہفتے کی جنگ بندی کے بدلے بقیہ 40 قیدیوں کی رہائی کی سابقہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

حماس کا اصرار رہا ہے کہ معاہدے میں جنگ کا مستقل خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بے گھر لوگوں کی ان کے گھروں تک بلا روک ٹوک واپسی شامل ہونی چاہیے۔ دوسری جانب، اسرائیل غزہ میں حماس کے مکمل خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتا آیا ہے۔

فی الحال ایسا لگ رہا ہے کہتباہ کن نتائج کی وارننگز کے باوجود اسرائیل رفع پر جارحانہ کارروائی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے جا رہا ہے، یاد رہے یہ جنوبی غزہ کا وہ علاقہ ہے جہاں 15 لاکھ بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

سنیچر کے روز اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ، ’ہم رفح میں آپریشن کے لیے تمام تیاریاں کر رہے ہیں کیونکہ ایسا کرنا ضروری ہے لیکن مجھے امید ہے کہ معاہدہ طے پا جائے گا۔‘

حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی پٹی میں باقی 133 یرغمالیوں میں سے 30 کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔

نومبر میں طے پائے جانے والے معاہدے کے بعد حماس نے 105 یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جن میں اکثریت خواتین اور بچے تھے، اس کے بدلے اسرائیل نے ایک ہفتے کی جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 240 فلسطینی قیدیوںکو رہا کیا تھا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.