تاریخِ ولادت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

السلام و علیکم ،
محترم قارئین میں اس موضوع پر کبھی نہ لکھتا لیکن کچھ عرصہ سے مسلسل یہ بات محسوس کی جا رہی ہے کہ بہت سے ایسے امور جن پر پوری امّتِ مسلمہ کا یکسا موٗ قف ہے، پر مسلسل غلط فہمیاں پھیلائی جا رہیں ہیں، ان ہی میں سے ایک مسئلہ تاریخِ ولادتِ نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ بھی ہے، جو کہ حقیقتاً کوئی مسئلہ نہیں لیکن بحث برائے بحث اور محض سنی سنائی معلومات آگے فارورڈ کردینے نے اس کو ایک اختلافی مسئلہ بنا دیا ہے، اس آرٹیکل میں ہم دلائل کی روشنی میں واضح کریں گے کہ رسول اللہ ﷺ کی تاریخِ ولادت کیا ہے۔

نبی کریم ﷺکی ولادت باسعادت ۱۲ ربیع الاول کو ہوئی ۔
(۱) مشہور سیرت نگار علّامہ ابن ہشام متوفی ۲۱۳ھ نے عالم اسلام کے اوّل سیرت نگار امام محمد اسحاق متوفی۱۵۱ ھ سے ’’السیرۃ النبویۃ‘‘، الجزء الأوّل، ج۱، ص ۸۴ [مطبوعۃ دار المنار قاہرۃ] پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاول لکھی ہے۔

(۲) مشہور مفسر و مؤرخ امام ابن جریر طبری متوفی۳۱۰ھ نے ’’تاریخ الأمم والملوک‘‘، ج۱، ص ۴۵۳ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاول لکھی ہے[مطبوعۃ دار الکتب العلمیۃ، بیروت]

(۳)’’المستدرک‘‘(ازامام حاکم متوفی/۴۰۵ھ)میں ہے:
حدّثنا أبو الحسن محمد بن أحمد بن شبویہ الرئیس بمرو، ثنا جعفر بن محمد النیسابوری، ثنا علی بن مہران، ثنا سلمۃ بن الفضل، عن محمد بن إسحاق، قال: وُلِدَ رَسُولُ اللّہِ صلّی اللّہ علیہ وسلّم لِاثْنَتَی عَشَرَۃَ لَیْلَۃً مَضَتْ مِنْ شَہْرِ رَبِیعِ الأَوَّلِ.
’’المستدرک علی الصحیحین‘‘، کتاب تواریخ المتقدّمین، باب: ذکر أخبار سیّد المرسلین، ج ۴، ص ۱۵۶۸، رقم الحدیث: (۴۱۸۲) [مطبوعۃ مکتبۃ نزار مصطفی الباز، الریاض]
) نوٹ: واضح رہے کہ امام حاکم نیشاپوری نے ’’المستدرک‘‘میں وہ احادیث جمع کی تھیں جو بخاری اور مسلم کی شرائط کے مطابق تھیں)

(۴) شیخ عبدالحق محدث دہلوی متوفی۱۰۵۲ھ نے ’’مدارج النبوّۃ‘‘ج ۲، ص ۱۴ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے۔[مطبوعۂ نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی، لاہور]

(۵) امام ابو الفتح محمد بن محمد اندلسی متوفی/۷۳۴ھ نے ’’عیون الأثر‘‘ج ۱، ص ۷۹ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے۔ [طبعۃ دار ابن کثیر، دمشق]

(۶) ماہر علم سیاست اسلامیہ علّامہ ابو الحسن علی بن محمد ماوردی متوفی/۴۵۰ھ نے ’’إعلام النبویۃ‘‘، ص ۱۹۲پر تاریخِ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے ۔

(۷) محدث ابن جوزی متوفی۵۹۷ھ نے ’’الوفاء‘‘ص۹۰ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاول لکھی ہے اگرچہ محدث ابن جوزی نے تاریخ میلاد میں کئی اقوال قلمبند کئے ہیں،لیکن انہوں نے امام ابن اسحاق کی روایت کے مطابق ۱۲ ربیع الاوّل لکھ کر اسے ترجیح دی ہے جیسا کہ انہوں نے اپنی دوسری تصنیف ’’بیان میلاد النبی‘‘، ص۳۱ پر ۱۲ بیع الاوّل کو اصح قرار دیا ہے۔

(۸) امام تاریخ و فلسفہ علّامہ ابن خلدون متوفی ۸۰۸ھ نے ’’تاریخ ابن خلدون‘‘ج ۲ ص۷۱۰ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے۔

(۹) شیخ محمد ابوزہرہ نے ’’خاتم النبیین‘‘، ج۱،ص۱۱۵ پر تاریخ میلاد۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے ۔

(۱۰) شیخ محمد رضا امین لائبریری آف قاہرہ یونیورسٹی نے ’’محمّد رسول اﷲ‘‘، ج۲، ص۱۹ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے۔

(۱۱) دور حاضر کے سیرت نگار شیخ محمد صادق ابراہیم عرجون پرنسپل آف کلیۂ اصول دین ازہر یونیورسٹی نے ’’محمدٌ رسول اﷲ‘‘ج۱، ص۱۰۲ پر تاریخ میلاد ۱۲ ربیع الاوّل لکھی ہے۔

مؤخر الذکر چھ حوالہ جات مفسر قرآن حضرت علّامہ پیر محمد کرم شاہ ازہری علیہ رحمۃ کی تصنیف لطیف ’’ضیاء النبی‘‘سے ماخوذ ہیں، تاریخ میلاد پر تفصیلی تحقیق جلددوّم ص۳۳سے، ص ۴۱ تک ملاحظہ فرمالیجئے۔

برادرانِ اسلام!
اب مفسر ابن کثیر کے حوالے سے تاریخ میلاد میں اختلاف رائے آپ کے گوش گزار کی جاتی ہے
مفسر ابن کثیر لکھتے ہیں:
الجمھور علی أن ذلک کان فی شھر ربیع الأوّل
یعنی جمہور علماء کرام کا مذہب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺکی ولادت باسعادت ربیع الاوّل کے مہینے میں ہوئی۔

مفسر ابن کثیر نے ۱۲ ریبع الاوّل کے تاریخ میلاد ہونے پر امام ابن اسحاق متوفی ۱۵۱ ھ کا قول لکھ کر امام بخاری اور امام مسلم کے استاد،امام ابن ابی شیبہ متوفی۳۳۵ ھ کی حدیث کی کتاب ’’مصنّف ابنِ أبی شیبۃ‘‘ سے ایک روایت نقل کی جو یہ ہے :
عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عَبَاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّھُمَا قَالَا: وُلِدَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ الفِیلِ ےَوْمَ الاثْنَےْنِ الثَانِی عَشَرَ مِنْ شَھْرِ رَبِیعِ الأَوَّلِ.
ترجمہ: حضرت جابر اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺعام الفیل میں پیر کے دن ربیع الاوّل کے مہینے کی بارہویں تاریخ میں پیدا ہوئے۔
[’’البدایۃ والنہایۃ‘‘، باب مولد رسول اللّہ ﷺ، ج ۲، ص ۲۸۲ دار الکتب العلمیۃ، بیروت]

دیوبند مکتبہِ فکر کے حکیم الامّت اشرف علی تھانوی صاحب نے اپنی کتاب نشرالطّیب میں تاریخِ ولادت ۱۲ ربیع الاوّل ہی بتائی ہے۔

کتاب کا ٹائیٹل اور سکین پیج حاضرِ خدمت ہے:
 
image

اسی طرح دیوبند مکتبہِ فکر سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات عثمانی برادران، مفتی رفیع عثمانی اور مفتی تقی عثمانی کے والد مفتی شفیع صاحب نے بھی اپنی کتاب سیرتِ خاتم الانبیاء میں تاریخِ ولادت ِ رسولﷺ ۱۲ ربیع الاوّل ہی بتائی ہے۔
 
image

اہلِ حدیث مکتبہِ فکر کے مجدد نواب صدیق حسن خاں قنوجی متوفی ۱۳۰۷ھ’’الشمامۃ العنبریۃ‘‘ ص ۷ پر لکھتے ہیں کہ ولادت شریف مکہ مکرمہ میں وقت طلوع فجر روز شنبہ (پیر کے دن ۔عرفان)شب دواز دہم ربیع الاوّل عام الفیل (عام الفیل میں ربیع الاوّل کی بارہویں شب ۔عرفان)کو ہوئی جمہور علماء کا یہی قول ہے ، ابن جوزی نے اس سے اتفاق کیاہے۔

کتاب کا ٹائیٹل اور سکین پیج حاضرِ خدمت ہے:
 
image

ہم نے نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت ۱۴ ربیع الاوّل میں ہونے پر بارہ حوالے دیئے ہیں جن میں امام بخاری کے استاد امام ابو بکر ابن ابی شیبہ متوفی۲۳۵ھ سے ایک صحیح الاسناد روایت جو دو جلیل القدر صحابی حضرت جابر اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے آپ کے گوش گزار کی، اب اس روایت کے راویوں کی ثقاہت کو بیان کیا جاتا ہے تاکہ کسی کو یہ شبہ بھی نہ رہے کہ یہ روایت جھوٹی یا ضعیف ہے : اس روایت کے پہلے راوی خود امام ابو بکر ابن ابی شیبہ ہیں ان کے بارے میں حضرت ابو زرعہ رازی متوفی ۲۶۴ھ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر حافظ نہیں دیکھا،محدث ابن حبان متوفی۳۵۴ھ کہتے ہیں وہ عظیم حافظ حدیث تھے، دوسرے راوی حضرت عفان ہیں ان کے بارے میں محدثین کرام کی رائے یہ ہے کہ وہ ایک بلند پایہ امام، ثقہ،صاحب ضبط و ایمان تھے تیسرے راوی حضرت سعید بن میناء ہیں ان کا شماربھی ثقہ راویوں میں ہوتا ہے ،حوالہ کے لئے’’سیر أعلام النبلاء‘‘،’’تقریب التہذیب‘‘اور ’’خلاصۃ التہذیب‘‘ دیکھئے ۔

لہٰذا اس معتبر اور صحیح الاسناد روایت کی موجودگی میں کسی مؤرّخ کا قول یا ماہر فلکیات کاظن وتخمین، لائق التفات اور قابل قبول ہرگز نہیں ہوسکتا ۔

نیز حضرت زبیر بن بکار، امام ابن عساکر اور امام جلال الدین وغیرہم نے بارہ ربیع الاوّل کے یوم میلاد ہونے پر اہل تحقیق کا اجماع نقل کیا ہے اور یہی جمہور علماء اور جمہور اہل اسلام کا مسلک اور ان میں مشہور ہے ۔حوالہ جات نوٹ کرلیجئے:
(۱) ’’السیرۃ الحلبیۃ‘‘، ج۱، ص۸۴ [مطبوعۃ دار الکتب العلمیۃ، بیروت]
(۲)’’زرقانی علی المواہب‘‘، ج۱، ص۱۳۲ [مطبوعۃ دار الکتب العلمیۃ، بیروت]
(۳)’’ماثبت من السنۃ‘‘، ص۹۸ [ادارۂ نعیمہ رضویہ، لاہور]
(۴)’’الشمامۃ العنبریۃ‘‘، ص۷.
(۵)’’البدایۃ‘‘ ج۲، ص۲۶۰.
(۶)’’الفتح الربانی‘‘، ج۲، ص ۱۸۹.
(۷)’’حجۃ اﷲ علی العلمین‘‘، ج۱، ص۲۳۱.
(۸)’’مدارج النبوّۃ‘‘، ج۲، ص۱۴ [مطبوعۂ نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی، لاہور] وغیرہا

ذکر کردہ کتب کے مطالعہ ہی سے یہ بات بھی بخوبی واضح ہوتی ہے کہ بارہ ربیع الاوّل کے یوم میلاد ہونے پر اہل مکہ متفق چلے آرہے ہیں اور اس تاریخ میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی جائے ولادت پر حاضر ہوکر میلاد شریف منانے کا قدیم سے اہل مکہ کا معمول رہا یونہی بارہ ربیع الاوّل کو میلاد شریف کرنے کا اہل مدینہ کا بھی معمول رہا جس کی تفصیل انشاء اللہ ہم اپنے آئندہ آنے والے آرٹیکل ’’ کیا میلا د النبی ﷺ صرف پاکستان میں ہوتا ہے ‘‘ اور ’’میلاد النبی ﷺ کہاں نہیں !‘‘ میں عرض کریں گے۔

لیکن افسوس! سعودی حکومت کے قیام کے بعد اس عمل کو گمراہی کہہ کر حکومتِ سعودیہ نے بند کرا دیا لیکن یوم سعود آج بھی حکومت کی سطح پر منایا جارہا ہے ۔

انشاء اللہ اگلے آرٹیکل میں حضور ﷺ نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ کی تاریخِ وصال پر گفتگو کی جائے گی، نیز اس راز سے بھی پردہ اٹھایا جائے گا کہ اِس قسم کی بلا دلیل قیاس آرائیاں کیوں کی جاتی ہیں۔

نوٹ: میرے جو دوست میرے اس آرٹیکل سے اختلاف کرتے ہیں اُن سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ میری ایک ایک دلیل کی دلائل کے ساتھ گرفت کیجیے او ر اپنے مؤ قف پر کم از کم اتنے حوالہ جات ضرور پیش کیجیے گا ، جتنے میں نے دیے ہیں۔

آپکا مسلمان اور خیر خواہ بھائی

   

Irfan Ahmad
About the Author: Irfan Ahmad Read More Articles by Irfan Ahmad: 7 Articles with 14121 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.