نماز نہ چھوڑو

بے نمازی کے قبر کی مٹی
مولانا رشید احمد گنگوہی (رح) بہت بڑے ولی بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں ان کے شہر قصبہ گنگوہ میں مولانا محمدقاسم نانوتوی (رح) دارالعلوم دیوبند سے گرمی کے موسم میں دوپہر کے وقت گھر سے چل کر آئے، پہلے زمانے میں اللہ والوں کے پاس چل کر آیا کرتے تھے، پیروں فقیروں کے پاس لوگ چل کر آیا کرتے تھے، بادشاہ لوگ چل کر آیا کرتے تھے، اب ایسا زمانہ آگیا کہ مریدوں کے دروازے پر پیر چکر لگاتے پھرتے ہیں چکر لگا رہے ہیں پیر ہر دن اب کپاس کا موسم آئے گا روئی وغیرہ لیں گے چلو مریدوں سے کچھ مار کر لائیں گے۔ مولانا قاسم نانوتوی (رح) فرماتے ہیں کہ دوپہر کے وقت میں گنگوہ میں پہنچا پیاس بڑی لگی تھی لوٹا موجود تھا اس میں پانی میں بھی تھا بڑا خوش ہوا لو جی ٹھنڈا پانی مل گیا لوٹا اگرچہ وضو کا تھا اس لوٹے میں وضو کا پانی رکھا ہے مولانا فرماتے ہیں میں بڑا خوش ہوا بیٹھ کر پیا تو اتنا کڑوا کہ میرا حلق کڑوا ہوگیا، میری زبان کٹ گئی میں تھوک تھوک کر تھک گیا کیا ہوا؟ظہر کی نماز میں مولانا رشید احمد گنگوہی تشریف لائے تو میں نے عرض کردیا آپ کے کنویں کا پانی کڑوا کیسے ہوگیا فرمایا نہیں کڑوا تو نہیں ہے وہ لوٹا یونہی رکھا تھا میں نے اس لوٹے کو پھر اٹھایا کہ حضرت ذرا دیکھو تو سہی پی کے میری توطبیعت بھی خراب ہے ۔

مولانا گنگوہی نے بھی تھوڑا سا پانی چکھا تو وہ بھی تھوک تھوک کر تھک گئے کڑوا....میں نے پوچھا حضرت جی سے کہ حضرت جی اس لوٹے میں کیا ہوگیا آپ کے کنویں کا پانی میٹھا ہے اس میں کیا ہوا؟ ہائے کیا بات فرمائی؟ فرمایا مولانا یہ اس قبر کی مٹی سے لوٹا بنایا گیا ہے جس قبر میں بے نمازی دفن ہے۔(خطبات حنیف )

قبروں میں آگ
احمد پور شرقیہ میں ایک نیک خاتون دینی مدرسہ کی مہتمم تھیں اس کو ایک لاعلاج مرض لاحق ہوگیا میرے پاس بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں داخل ہوئی اور وہیں وفات پائی ان کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کراچی سے ایک حاجی صاحب بھیجا کرتے تھے جب یہ نیک خاتون فوت ہوگئی تو حاجی صاحب کو کراچی میں اطلاع دی گئی وہ تشریف لائے اور سیدھے اس بی بی کی قبر پر گئے واپس آکر سب سے پہلے مجھے یہ خوشخبری سنائی کہ اللہ تعالیٰ نے بی بی کی قبر میں اپنی خاص رحمتیں نازل فرمائیں اگلے روز حاجی صاحب پھر قبرستان تشریف لے گئے اور جب واپس لوٹے تو بے حد غمگین تھے آتے ہی رونا شروع کردیا کھانا پینا بند کردیا مگر نماز کی پابندی جاری رہی، ہر وقت استغفار میں مشغول رہتے، تین دن کھانا پینا بند کرنے کی وجہ سے کمزور ہو گئے تو ڈاکٹر صاحب جو ان کے داماد تھے مجھے لے گئے جب وہاں پہنچا تو دیکھا کہ حاجی صاحب مسجد میں پڑے ہوئے آہستہ آہستہ اللہ سے استغفار اور آہ وزاری کررہے ہیں آواز میں اتنا درد اور سوز تھا کہ پاس بیٹھنے والے پر بھی گریہ طاری ہوجاتا تھا میں نے انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی میرے بار بار کے اصرار پر انہوں نے بتایا کہ حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمت اللہ علیہ نے ان کو کشف قبور کا وظیفہ بتایا تھا وہ انہوں نے پہلے روز اس بی بی کی قبر پر کیا تو نہایت اچھی خبر ملی، دوسرے روز ساتھ والی قبروں پر وہی وظیفہ پڑھا تو دیکھا کہ سب قبریں آگ سے بھری پڑی ہیں اور مردے آگ میں تڑپ رہے ہیں کسی قبر میں آگ کم ہے کسی میں زیادہ حتیٰ کہ پورے قبرستان میں صرف تین قبریں اس آگ سے محفوظ تھیں۔

حاجی صاحب نے فرمایا کہ یہ منظر دیکھ کر روﺅں نہ تو اور کیا کروں؟ اللہ سے ان کے لئے تخفیف عذاب کی دعا مانگ رہا ہوں ایسا دردناک عذاب ہے کہ اگر آپ دیکھ لیں تو ذہنی توازن کھو بیٹھیں یا دہشت سے مر جائیں، پھر حاجی صاحب نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی سنایا جس کا مفہوم یہ کہ عذاب قبر اس قدر درد ناک ہے کہ اگر انسان اس کو دیکھ لیں یا آواز سن لیں تو پاگل ہو کر جنگلوں میں بھاگ جائیں اور اپنے مردے دفن کرنا بند کردیں۔

میں نے حاجی صاحب سے پوچھا کہ قبریں آگ سے کیوں بھری ہوتی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ایک تو نماز چھوڑنے پر دوسرے استنجاء سے بے توجہی کرنے کی وجہ سے، اس دردناک نظارہ کی وجہ سے حاجی صاحب اکثر رویا کرتے تھے اور اسی حالت میں ان کا انتقال ہوگیا۔(عالم برزخ کے عبرت انگیز واقعات)

چہرہ پھیر دیا گیا
ایک نوجوان نہایت غمگین عبدالملک کے پاس آیا عبدالملک نے اس کے رنج وغم کی وجہ پوچھی تو غمزدہ نے کہا کہ میں اپنے گناہوں کی وجہ سے غمگین ہوں عبدالملک نے کہا کہ تیرا گناہ عرش سے تو بڑا نہیں ہے اس نے کہا اس سے بھی بڑا ہے عبدالملک نے کہا تیرا گناہ بڑا ہے یا اللہ کی رحمت؟ اس پر اس نوجوان نے خاموشی اختیار کی پھر عبدالملک نے پوچھا تیرا گناہ کون سا ہے؟ اس نے بتایا کہ میں کفن چور تھا، پانچ قبروں کے مردوں نے مجھے توبہ پر آمادہ کیا ان میں سے ایک کے حالات یہ ہیں کہ جب میں نے ایک قبر کو کھودا تو اس کے مردہ کو دیکھا کہ اس کا منہ قبلہ کی طرف سے پھیر دیا گیا تھا اور اس کو دوسراعذاب بھی دیا جا رہا تھا میں ڈر کر وہاں سے لوٹا، ہاتف غیبی نے آواز دی کہ تو اس مردے سے کیوں نہیں پوچھتا کہ وہ عذاب میں کس وجہ سے گرفتار ہے؟ میں نے جواب دیا کہ یہ بات میں نہیں پوچھ سکتا چنانچہ اس ہاتف نے بتایا کہ یہ شخص نماز کو حقیر سمجھتا تھا اس لئے اس کو عذاب ہو رہا ہے۔(عالم برزخ کے عبرتناک واقعات)

بے نمازی اور فیشن پرستی پر عذاب
کویت و عراق کی جنگ سے پہلے میں کویت میں مقیم تھا وہاں میں مردوں کی تجہیز و تکفین اور دفن وغیرہ کے امورسے وابستہ تھا اور لوگوں میں اسی حیثیت سے معروف تھا جنگ کے دوران مصر آگیا اسی دوران مجھ سے ایک دن ایک خاندان کے لوگوں نے رابطہ قائم کیا اور خاندان کی ایک عورت کی تکفین کے سلسلہ میں بات کی۔ چنانچہ میں قبرستان گیا اور مردوں کے غسل دینے کی جگہ جا کر بیٹھ گیا انتظار میں تھا کہ جنازہ تیار ہو کر نکلے کہ اتنے میں میں نے چار باپردہ عورتوں کو غسل دینے کی جگہ سے تیزی سے نکلتے دیکھا ان پر گھبراہٹ طاری تھی مگر میں نے ان سے کچھ پوچھا نہیں کہ ہوگی کوئی وجہ۔ تھوڑے وقفہ کے بعد وہ عورت نکلی جو مردوں کو غسل دیتی تھی اس نے مجھ سے میت کو غسل دینے میں مدد طلب کی۔ میں نے اس سے کہا کہ کسی مرد کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی عورت کوغسل دے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میت کا جسم بہت وزنی ہے جو عام طور پر نہیں ہوتا میرا جواب سن کر پھر وہ اندر چلی گئی۔ کسی طرح غسل دیا اور کفن پہنایا پھر ہم جنازہ اٹھانے کے لئے اندر گئے ہم گیارہ آدمی تھے جنازہ اتنا وزنی تھا کہ ہم سب نے مل کر جنازہ اٹھایا جب ہم قبرستان پہنچے تو جیسا کہ مصر میں رواج ہے کہ ان کی قبریں کمروں کی طرح ہوتی ہیں وہ بلندی سے سیڑھی کے ذریعے کمرے میں اترتے ہیں جہاں مردوں کو بغیر مٹی ڈالے رکھتے ہیں جب ہم نے لاش کو اپنے کندھوں سے اتارا تو لاش کمرے کے اندر پھیلنے اور گرنے لگی اس منظر کو دیکھ کر ہم سب گھبرا گئے اور وہ ہمارے قابو سے باہر ہوگئی اتنے میں ہم نے اس کی ہڈیوں کی چرچراہٹ سنی جیسے ہڈیاں ٹوٹ رہی ہوں ہم نے دیکھا کہ کفن کا کچھ حصہ ہٹ گیا میں تیزی سے لاش کی طرف بڑھا اور اس کو ڈھک دیا پھر بڑی مشکل سے اس کو قبلہ رخ کردیا دوبارہ کفن چہرے کی طرف سے کھل گیا اس وقت میں نے عجیب منظر دیکھا ہم نے دیکھا کہ آنکھیں جیسے باہر کی طرف نکل رہی ہوں اور چہرا کالا ہو چکا تھا ہم منظر کی ہولناکی سے ڈر گئے اور تیزی سے باہر آگئے اور کمرہ کا دروازہ بند کردیا جب میں اپنی قیام گاہ پر پہنچا تو مجھ سے مرنے والی عورت کی اولاد میں سے ایک لڑکی ملی اور اس نے مجھ کو قسم دے کر پوچھا کہ اس کی والدہ کے ساتھ قبر میں داخل کرنے کے دوران میں کیا پیش آیا؟ میں نے جواب نہ دینے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اس بات پر مصر رہی کہ میں اس کو میت کی حالت سے باخبر کردوں حتیٰ کہ میں نے اسے سب کچھ بتا دیا۔

اس وقت اس نے مجھ سے کہا اے شیخ! جس وقت آپ نے ہم کو غسل کی جگہ سے تیزی سے نکلتے ہوئے دیکھا تھا اس کا سبب یہ تھا کہ ہم نے اپنی والدہ کے چہرے کو کالا ہوتے دیکھا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری والدہ نے کبھی نماز نہیں پڑھی اور ان کی موت اس حال میں ہوئی کہ وہ بہت فیشن ایبل رہتی تھی شرم و حیاء نام کی کوئی چیز ان میں تھی ہی نہیں۔ (نعوذ باللہ منہ)

محمد فیض اللہ جاوید
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 196367 views A Simple Person, Nothing Special.. View More