گستاخانہ خاکے پھر شائع ہوگئے کیوں ؟

ہٹ دہرمی،انتہاپسندی،دہشت گردی،بنیاد پرستی،جہالت،بے غیرتی کی حد ہو گئی صحافت کی آڑ میں صحافت کے حسین وجمیل چہرے کو داغدار کرنے کا عمل ابھی بھی دنیا میں جاری وساری ہے اس کی مختلف شکلیں ہو سکتی ہیں مگر ایک شکل ایسی ہے جو نہایت گھٹیا،بدترین دہشت گردی ہے گذشتہ دہائی سے مغرب ویورپ کے متعدداخبارات وجرائد کرتے آرہے ہیں وہ نبیٔ آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کی شان اقدس میں(نعوذباﷲ) گستاخانہ خاکوں اشاعت ہے گذشتہ دنوں فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو نے پھر توہین آمیز خاکے شائع کرکے ایک بار پھر امت مسلمہ کی غیرت کو للکارا ہے اس میگزین پر گذشتہ ہفتے حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں اس ادارہ کے آٹھ افراد قتل ہو گئے تھے اس حملے کے تانے بانے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے ردعمل سے جوڑھے جارہے ہیں حملے کے بعد فرانس میں خوف کی کیفیت تھی خصوصا فرانسیسی مسلمانووں پر جن کی زندگیاں، عزتیں، جائیدادیں اور عبادت گاہیں اس حملے کے بعد غیر محفوظ نظر آرہی ہیں حملے کے بعدیورپ کے چالیس ممالک کے حکمرانوں نے مشترکہ احتجاج کرکے اس حملے کی مذمت کی تھی اس کے فورا بعد اس میگزین نے ایک بار پھرگستاخانہ خاکے شائع کرنے کا اعلان کردیا اور پہلے کی نسبت اس اشاعت میں کاپیوں کی تعداد ساٹھ ہزار کی بجائے تیس لاکھ چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا گذشتہ بدھ سے اس شاتم رسول میگزین کی کاپیاں کثیر تعداد میں مارکیٹ میں موجود ہیں مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ چا لیس ممالک کے سربراہان کی طرف سے حملے کی مذمت میں مشترکہ ریلی نکالنے اور گستاخی کے بعد مجرمانہ خاموشی اس امر کا اظہار ہے کہ ان چالیس ممالک کے حکمرانوں نے ریلی نکال کر اس شاتم رسول میگزین کودر پردہ ایسی گھناؤنی حرکت کرنے کی جرأت دی ہے جس کے باعث اس میگزین انتظامیہ نے دوبارہ ایساقبیح فعل کا ارتکاب کیا مسلسل باربار خاکوں کی اشاعت کا مقصد مسلمانوں کے ایمانی جذبات کو مجروح کرنے کے سوا کوئی مقصد نہیں مغورب ویورپ یہ چاہتا ہے کہ مسلمان توہین رسالت کے مسلے کو بھی روٹین کے مسائل سے قیاس کرلیں لیکن یہ ان کی بھول ہے مسلمان کسی قیمت پر اپنے آقا ومولا حضرت سیدنا محمد رسول اﷲ ﷺ کی ناموس سے ایک لمحہ بھر بھی غافل نہیں ہو سکتا، توہین آمیز مواد کی دوبارہ اشاعت کے بعد امت مسلمہ کے جذبات ایک بار پھر بری طرح مجروح ہوئے ہیں دنیا بھر کے مسلمان سراپائے احتجاج ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ نبیٔ آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والوں کو سرعام سزائے موت دی جائے صحافت کی آڑ میں صحافت کے وقار کا جنازہ نکالنے کا سلسلہ گستاخوں کو سزائے موت دے کر ہی بند کیا جا سکتا ہے اس بار توہین آمیز مواد کی اشاعت پر امت مسلمہ کو صرف احتجاج برائے احتجاج تک محدود نہیں رہنا چاہیے یورپ کے چالیس ممالک کے سربراہ جس طرح ایک میگزین کے دفاع کے لئے اکٹھے ہو گئے اس سے کہیں آگئے بڑھ کر منظم انداز میں دنیا بھر کے مسلم ممالک کے سربراہان کو اتحاد واتفاق سے گستاخوں کے خلاف میدان عمل میں اترنا ہوگا مسلم ریاستوں کے حکمرانوں کو پہلی فرصت میں اس شاتم رسول میگزین کے گستاخ ذمہ داران کوکیفر کردار تک پہنچانے اور ان کے حمایتی چالیس یورپ کے حکمرانوں کے سامنے تحفظ ناموس رسالت ﷺ مقدمہ پیش کرنے کے لئے عملی اقدام کرکے اس مسلے کی سنگینی کا مدعا عالم کفر کے سامنے رکھنا ہوگا اگر یورپ مسلم ریاستوں کے حکمرانوں کی بات کی طرف توجہ نہیں دیتا تو مسلم دنیا کو چاہیے وہ گستاخوں کے حمایتی ممالک کا ہر سطح پر بائیکاٹ کریں اور گستاخوں کے خلاف اعلان جہاد کریں ان ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر مسلم ریاستیں اپنے ممالک سے ملک بدر کریں،عام عوام پر فرض ہے کہ اس ہٹ دہرمی کے بعد مسلمان ان گستاخ ریاستوں سے کوچ کر جائیں مزید ان ممالک کے ویزے نہ لگوائیں اور معاشرتی سطح پر ان کا بائیکاٹ کرکے ان کو معاشی طور پر مفلوج کردیں اگر مسلم دنیا یورپ ومغرب کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کردیں تو دیکھتے ہیں یورپ کی معیشت کا پہیہ کیسے چلتا ہے ؟عرب ممالک پر اب بھاری فرض عائد ہوگیا ہے کہ تیل کی تجارت سے انھیں بے دخل کریں ہم مسلمان زبانی کلامی مذمت کے عادی ہو گئے ہیں عملی اقدام کرنا ضروری خیال نہیں کرتے پھر غیر ریاستی عناصر کا رونا روتے ہیں مسلم دنیا کے نمائندہ پلیٹ فارم او آئی سی اور عرب لیگ جیسے ادارے بھی توہین رسالت جیسے معاملے پر تادیبی کاروائی کرنے سے قاصر رہے ہیں اس کی اصل وجہ یورپ و مغرب کی اندھی تقلید اس سے حد سے زیادہ امید وابستہ کئے رکھنا ہے جس کے باعث کو ئی مسلم ریاست بھی پائیدار اقدام سے راہ فراداختیار کرتی دکھائی دیتی ہے اب کی بار ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ حالیہ حملہ اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ اگر یہ ناپاک حرکتیں جاری رہیں اور جن ریاستوں میں یہ حرکت ہورہی ہے ان کی حکومتیں اس عمل کو روکنے کی بجائے اس کی حمایتی بن بیٹھی ہیں تو ردعمل ضرور آئے گا یہ ردعمل کہیں سے بھی ہوسکتا ہے اگر یورپ ومغرب نے اپنا دہرا معیار ترک نہ تو یہ تناؤ شدت بھی اختیار کر سکتا ہے ایک معروف مسلح عالمی مسلم تنظیم کی طرف سے اپنے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ فرانس اسلام کے سے متعلق جارحیت پر نئے حملوں کے لئے تیار ہوجائے جس کا واضح مطلب ہے کہ اگر یورپ رسول اﷲ ﷺ کی گستاخی ایسے ہی کرتا رہے گا اور مسلم ریاستوں کی طرف سے کوئی منظم ،مسنون ردعمل سامنے نہ آئے گاتو غیر ریاستی عناصر پر مشتمل طاقتیں ضرور اپنا کام کریں گی جو عالمی سطح پر مسلح جدوجہد پر یقین رکھتی ہیں۔مسلمانوں کو ایسے وقت میں سنت رسول اﷲ ﷺ پر عمل کرتے ہوئے گستاخان رسول کے لئے سر تن سے جدا کی سزا سوا کسی اور بات پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے ،جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے گستاخان رسول کے خلاف جہاد کا اعلان کرنا مسلم ریاستوں کے حکمرانوں کی بھاری ذمہ داری ہے اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئیفوری اقدام کی ضرورت ہے۔مغرب ویورپ کے نام واضح پیغام ہے کہ اگر تم نے پیغمبر اسلام ﷺکی توہین کا ناپاک سلسلہ بند نہ کیا تو پھر پیش آمدہ متوقعہ عالمی جنگ اسلام اور یہود وہنود کے درمیان ان گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے ہی ہوگی جس کا ذمہ دار دہرے معیار کا حامل یورپ ومغرب ہی ہوگا۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 247179 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.