وہ مجھے اپنے گھر سے مایوس کیسے کر سکتا تھا ؟

سب راستے کھو گئے تھے کہ اپنا عکس بھی نظر نہیں آ رہا تھا ۔ بہت ٹوٹ سا گیا تھا اب تو وجود بھی میرا ۔ میں کون تھی ؟ میں کیا تھی ؟ کچھ یاد ہی نہیں رہا ۔ میرے اپنے میرے پاس تھے ۔ پر نجانے مجھے وہ اپنے نہیں لگ رہے تھے ۔

کسی نے سچ ہی کہا تھا جب کچھ نظر نہیں آتا تب خدا ہی نظر آتا ہے ۔

تبھی میرے کانوں میں اذان کی آواز آئی اور محسوس ہوا کہ میں تنہا نہیں ہوں ۔میرا رب میرے ساتھ ہے ۔ جو صرف میرا ہے ۔ جو ہر وقت میرے ساتھ ہے جو مجھے سنتا ہے ۔ دیکھتا ہے ۔ اور اپنی طرف بلاتا ہے ۔ پر شاید میں ہی نہیں سنتی ُاسے میں ہی نہیں جاتی ُاس کی طرف ۔ ۔ ۔ ۔

جو کہتا ہے مانگو مجھ سے ۔ ۔ ۔ پر شاید میں ہی نہیں مانگتی ُاس سے ۔ ۔ ۔ میں کہا کھو گئی تھی اس دنیا کے رنگوں میں ؟ میں کن کی باتوں میں آ گئی تھی ؟ جنہیں ُاس نے ہی بنایا ہے ۔

وہ دن میں بار بار مجھے اپنی طرف بلاتا رہا ۔ مگر میں نے ہر بار یہی سوچا کہ یہ ممکن ہے ۔ ۔ ۔ وہ نا ممکن ہے ۔ ۔ ۔ مگر کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ سب میرے لیے اس دنیا کے لیے ممکن اور ناممکن ہو سکتے ہے ۔ پر وہ تو رب ہے ۔ ُاس کے لیے ممکن کیا ؟ اور نا ممکن کیا ؟ پھر کیوں میں نے دنیا کو ہی سنا ؟ جس نے آج مجھے تنہا کر دیا ۔ مجھے بے گناہ ہوتے بھی مجرم کر دیا ۔

تبھی میں نے وضو کیا اور جانماز بچھایا اور جانے ہی والی تھی ُاس کے سجدے میں کہ اچانک سے میرے ضمیر نے مجھ سے کہا اب کیسے ملاؤ گئی ُاس سے نظریں ؟ اگر ُاس نے پوچھ لیا کہ کہا تھی اب تک ؟ تو کیا کہوں گئی ؟ میرے پاس سوائے غم اور ندامت کے کچھ الفاط نہیں تھے ۔

تبھی خیال آیا ۔ ۔ ۔ ۔ کہ وہ تو رب ہے جو اتنی حیا رکھتا ہے کہ جب کوئی بندہ ُاس کے آگئے ہاتھ پھلاتا ہیں تو وہ ُاسے خالی نہیں لوٹتا ۔ وہ معافی مانگنے پے معاف کرتا ہے ۔ُاس کے گھر میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہیں ۔

جس نے آسمان اور زمیں بنائے صرف سات دن میں ۔ ۔ ۔ ۔ جس نے چاند ، سورج بنائے ۔ ۔ ۔ جس نے پہاڑ ، دریا بنائے ۔ ۔ ۔ جس نے ایک کن فیکون سے انسان بنایا ۔ جو بےنیاز ہیں ۔ جو دے کر کبھی احسان نہیں جتاتا ۔ میری غلطیاں میرے گناہ میرے لیے بہت زیادہ تھے مگر ُاس کے آگئے مامولی سے بھی مامومی تھے ۔ بس ُاس وقت آنسو گرنے لگے اور دل سے اپنے ہر گناہ کی توبہ کرنے لگے ۔ وہ رب تھا ُاس نے مجھے دل سے مانگی گئی اک معافی پے معاف کر دیا ۔

دنیا نے جس کام کا کہا تھا یہ نہیں ہو سکتا ۔ خدا نے میرا وہی کام کر دیا ۔ مگر دنیا کے کہنے سے یا پھر نا کہنے سے کیا فرق پڑتا ہیں ۔ میری تو بات ہی رب سے تھی ۔ میرا تو یقین ہی رب پے تھا ۔ میرا تو مان ہی رب پے تھا ۔ جس نے مجھے پیدا کیا تھا ۔ جس نے مجھے زندگی دی تھی ۔ وہ مجھے اپنے گھر سے مایوس کیسے کر سکتا تھا ؟ کیوں کہ وہ تو میرا رب ہے ۔ وہ بے نیاز ہے ۔ وہ ہر چیز پے قادر ہے اور وہی قدرت رکھتا ہے ۔
A F
About the Author: A F Read More Articles by A F : 4 Articles with 5249 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.