تکریم شہداء زندہ قوموں کا نصب العین

قانون کا ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے انسانی آزادیوں کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرنے کی تگ و تاز میرے خون میں شامل ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور مسلم دُنیا کی اکیلی ایٹمی قوت ہونے کے ناطے اور ازلی دشمن بھارت کے ساتھ کشمیر کا تنازعہ ، کیا یہ سب کچھ ہمیں اِس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم کسی طالع آزماء فوجی جرنیل کی غلطیوں کی سزا پوری پاک فوج کے ادارئے کو دیں۔ سیاسی جماعتوں کی فوجی آمریت کے خلاف تحریک کی اپنی ایک تاریخ ہے ۔ کم سے کم الفاظ میں بھی کسی طور بھی فوجی ڈکٹیٹرشپ کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں اب تک مقبول رہی ہیں اور ہیں بھی اِن سیاسی جماعتوں نے فوجی ڈکٹیٹروں کی حمایت سے اقتدار حاصل کیا۔ اِس کے باوجود فوج کے سربراہوں کی جانب سے سیاسی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔

نو مئی 2023 کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ہولناک حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ فوجی تنصیبات کو جس طرح قہر و غضب کا سامنا کرنا پڑا اِس کی مثال پاکستان کی پچھتر سال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ریاست پاکستان کو نو مئی کے دن کسی غیر ملک کی جارحیت کا سامنا نہیں کرنا پڑ ابلکہ اپنے ہی وطن کی عوام کو گمراہ کرکے شہدائے پاکستان جنہوں نے مادر وطن کی خاطر موت کو گلے لگایا اُن کی یادگاروں ، تصویروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ جن شہدائے نے وطن پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرتے وقت اپنے بچوں کو یتیم کر وادیا اپنے خاندان کو ہمیشہ کے لیے داغِ مفارقت دئے دیا اُن کی تصاویر کو جس طرح سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے آگ لگائی گئی یہ ہے وہ بدنما داغ جو پاکستانی عوام کے لیے سوہان روح بن چکا ہے ۔اے کاش ہمارئے ازلی دشمن بھارت نے ایسا کیا ہوتا کم ازکم ہمارئے سامنے خود کو تسلی دینے کے لیے کوئی لاجک تو ہوتی۔ پورئے ملکمیں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے لاہور کے کور کماندر کی رہائش گاہ جو درحقیقت حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی رہائش گاہ تھی اُسے نذرِ آتش کیا گیا۔ راولپندی میں جی ایچ کیو پر حملہ ہوا ۔ غرض یہ کہ قلم لکھنے کی جسارت نہیں کر رہا کہ اپنے ہی وطن کے باسیوں نے اپنے ہی فوجیوں کی قربانیوں کی کا کیاصلہ دیا کہ آج اُن شہداء کے لواحقین خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ راقم کسی سیاسی جماعت کا کارکن نہ ہے ۔ ہمارا جینا مرنا صرف اور پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک فوج کی سلامتی ہے پاکستان کی سلامتی ہے۔آ رمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدارت میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ذمے داروں کے خلاف پاکستان کے متعلقہ قوانین اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بھی مقدمات کیے جائیں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔کانفرنس کے شرکاء کو شہداء کی تصاویر اور یادگاروں کی بے حرمتی اور مربوط توڑ پھوڑ کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل مربوط منصوبے کے تحت ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، منصوبہ ادارے کو ردعمل دینے اور اکسانے کے لیے انجام دیا گیا۔

پاک فوج نے فوجی تنصیبات، سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی محرک اور اکسانے کے واقعات کی سخت مذمت کی۔کمانڈرز نے افسوسناک واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے غم اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کمانڈرز نے کہا کہ فوج ان اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں سے بخوبی واقف ہے، ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ مجرموں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ کسی بھی ایجنڈا کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔شرکاء نے بیرونی اسپانسر شدہ اور اندرونی سہولت یافتہ عناصر کے منظم پروپیگنڈا پر بھی شدید اظہار تشویش کیا۔عساکر پاکستان نے کہا کہ شرمناک پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کی عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، اس کا مقصد مسلح افواج کے رینک اینڈ فائل کے اندر دراڑ پیدا کرنا ہے۔کمانڈرز نے کہا کہ افواجِ پاکستان عوام کی بھرپور حمایت سے پاکستان دشمنوں کے ایسے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنائے گی۔کانفرنس میں کہا گیا کہ قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے تاکہ عوام کے اعتماد، معاشی ترقی اور جمہوری نظام کو دوام بخشا جاسکے۔فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام کے حل کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم باغ حملے میں سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی کو سراہا گیا، فورم نے انسداد دہشتگردی آپریشنز کو بھی سراہا۔کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک میں دہشتگردی کے خلاف جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔کور کمانڈرز نے عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔عساکرِ پاکستان نے کہا کہ دشمن قوتوں کے ایسے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی۔عسکری حکام نے کہا کہ پاکستانی عوام ہر مشکل میں ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔فورم نے جمہوری عمل مضبوط بنانے کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کانفرنس کے شرکاء نے مادر وطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

زمانہ جتنی مرضی اپنی جہتیں بدل لے آگ اور خون کے کھیل سے وطن کے چپے چپے کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے افسر وجوان د رحقیقت اُس جھنڈئے کو تھامے کھڑئے ہیں جو جھنڈا دین اسلام کا ہے جس جھنڈئے کی حفاظت کے لیے غزوہ بدر سے لے کر ابتک مسلمانوں کے پائے استقلا ل میں کوئی لغزش نہیں ہے۔ اِس عظیم مشن کی آبیاری میں آقا کریمﷺ کی جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ اکرامؓ نے ہمیشہ دین مصطفے کریمﷺ کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا۔پاک فوج آج اُسی مشن کی حفاظت کے لیے خارجیت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جہاد کے حوالے سے نبی پاک ﷺ کے غلاموں نے ہمیشہ اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔بین الاقوامی سازشوں نے جس طرح لیبیا میں جو کچھ ہوا اور جس طرح وہاں خون خرابہ کیا گیا معمر قذافی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔اِسی طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی عراقی صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے وہ دن چُنا گیا جب مسلمانوں کی عید کا دن تھا اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا صدام حسین کی پھانسی کا منظر براہ راست دکھا رہے تھے لاکھوں لوگوں کو عراق میں خون میں نہلا دیا گیاعراق کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ وہاں کچھ بھی سلامت نہیں رہا۔بات یہاں تک ہی نہیں رہی مصر میں حالات جہاں تک پہنچے ہیں اور وہاں جس طرح عوام کا قتل عام ہوا اُس حوالے سے کوئی دو آرا نہیں پائی جاتی ہیں۔مصری عوام اس وقت یرغمال بنے ۔عراق اور مصر میں خانہ جنگی کا ماحول بنا۔یہ داستانیں صدیوں پرانی نہیں ہیں جب خبریں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ نہیں پاتی تھیں یہ انٹرنیٹ، فورجی فور کا دور ہے۔ آن واحد میں دنیا کے ایک کونے کی خبر لائئیو دوسرئے کونے میں دکھا دی جاتی ہے۔شام میں کئی لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے شام کو۔بھوک افلاس نے ڈیرئے ڈال رکھے ہیں۔

کشمیر قیام پاکستان سے لے کر اب تک خون سے رنگین ہے اور قبرستانوں میں جگہیں کم پڑتی جارہی ہیں۔افغانستان کی قسمت بھی کچھ ایسی ہی ہے لاکھوں افغان قتل کردئیے گئے ہیں۔مسلم دنیا کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب کا کردار قابل ستائش ہوا ہے اﷲ پاک اِس دوستی کو بُری نظر سے بچائے۔پاکستان میں جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ دراصل بھارت، امریکہ کے خلاف ہے اور پاکستان میں بلوچستان اور کے پی کے میں جتنا نقصان پاک فوج اُٹھا چکی ہے اُس کے مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عام جوان سے لے کر جرنیل تک اِس دہشت گردی کی جنگ میں شھید ہوئے ہیں۔ اِسی طرح عوام بھی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی نذر ہوچکے ہیں۔ مالی نقصان بھی کھربوں میں ہے۔ہمارئے ملک کے سیاستدان نہ جانے کہاں بستے ہیں وہ ایک دوسرئے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اُنھیں اِس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ خدا نخواستہ ملک کے وجود کو شدید خطرات لاحو ہیں اور اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں اتحد و اتفاق ہونا ضروری ہے۔۔ میر جعفروں اور میرصادقوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دین کے نام پر خارجی عناصر کو اپنے وطن میں کام سے روکنا ہوگا۔

پا کستانی عوام کے دل میں پاک فوج کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اگر فوج کے کسی طالع آزماء جرنیل نے سیاست میں مداخلت کی ہے تو اِس کا مطلب یہ نہیں پاک فوج سے نفرت کی جائے۔ پاک فوج کے خلاف مہم جوئی کسی طور پر بھی جمہوریت اور ملک کی خدمت قرار نہیں دی جاسکتی ۔ کسی فوجی جرنیل کا انفرادی کردار کہ وہ پاکستانی سیاست میں مداخلت کرتا ہے تو کسی طور پر بھی پاک فوج کے مجموعی کردار کو اِس پیرائے میں نہیں دیکھا جاسکتا ۔ایوب خان، ضیاء الحق، مشرف ، جنرل باجوہ، جنرل فیض کے کردار کو انفرادی تو پر ضرور تنقید کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے لیکن پاک فوج کے شہداء کی شان میں کسی قسم کی گستاخی پاکستانی قسم کو کسی طور قبول نہیں ۔ 25 مئی کو افواجِ پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگارِ شہدا پر سلامی دی جائے گی، جب کہ جی ایچ کیو، ایئر اور نیول ہیڈکوارٹرز اور دیگر متعدد یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی، اور صوبائی دارالخلافہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مئی کو، مقصد شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے، شہداء اوراُن کی فیملیز اور یادگاروں کااحترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔ جنرل کوارٹرز راولپنڈی میں شہداء اور غازیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریبِ میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بھی کہا تھا کہ 25 مئی کو‘‘یومِ تکریمِ شہداءِ پاکستان‘‘ کے طور پر منایا جائے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج سے منسلک ہر فرد اور اسکے لواحقین کو یاد رکھا جاتا ہے، ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے، افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے، فوجی تنصیبات، یادگاروں کی بے حرمتی انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ برداشت ہے۔ یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا جانا اِس بات کی دلیل ہے کہ قوم شہیدوں کے لہو کی لاج رکھنا جانتی ہے۔ پاک فوج سلامت تو ہم سلامت۔

 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383391 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More