انگلینڈ کا خواتین کرکٹ پر پابندی ختم ہونے تک افغانستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار

image

انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے چیف ایگزیکیٹو رچرڈ گُولڈ نے کہا ہے کہ خواتین کرکٹ پر لگی پابندی کے خاتمے تک افغانستان سے باہمی سیریز نہیں کھیلیں گے۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق ای سی بی کے چیف ایگزیکیٹو رچرڈ گُولڈ نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان میں خواتین کرکٹرز کو ملنی والی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے انگلینڈ افغانستان کے خلاف سیریز نہیں کھیلے گا۔

انگلینڈ اور افغانستان کے درمیان ابھی تک کوئی باہمی کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی اور نہ ہی ایسی کوئی سیریز شیڈول نہیں ہے تاہم دونوں ٹیمیں 2015 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سے لے کر اب تک باقاعدہ طور پر آئی سی سی ایونٹس میں مدمقابل آتی ہیں۔

رِچرڈ گُولڈ اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ ’ہماری ابھی افغانستان کے خلاف کسی بھی قسم کی باہمی کرکٹ سیریز شیڈول نہیں ہے اور میرا نہیں خیال کہ ہم افغانستان سے کوئی سیریز شیڈول کریں گے۔‘

رِچرڈ گُولڈ مزید کہتے ہیں کہ ’آئی سی سی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وہ حکومت کی اندرونی پالیسی پر کوئی مداخلت نہیں کر سکتے۔ اس وجہ سے کچھ مخصوص ممالک یکطرفہ فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم آئی سی سی کی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں کہ اس بارے میں کیا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ آئی سی سی کے اراکین کی اکثریت افغانستان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے حق میں ہے۔‘ 

دونوں ٹیمیں 2015 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سے لے کر اب تک باقاعدہ طور پر آئی سی سی ایونٹس میں مدمقابل آتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 2021 میں افغانستان پر طالبان کی حکومت آنے کے بعد افغانستان ویمنز ٹیم کو ختم  کر دیا گیا جس کے بعد ویمنز ٹیم کی کھلاڑی آسٹریلیا میں جلا وطنی کاٹ رہی ہیں۔

افغانستان میں لڑکیوں کو صرف پرائمری جماعت تک سکول پڑھنے کی اجازت ہے جبکہ خواتین کو ہائیر ایجوکیشن میں داخلہ لینے پر پابندی کا سامنا ہے۔

اسی طرح خواتین کو پارکوں اور جِمز میں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ بیوٹی سیلونز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2021 سے لے کر اب تک آسٹریلیا کی جانب سے بھی افغانستان کے خلاف باہمی سیریز خواتین کرکٹ ٹیم پر لگی پابندیوں کے باعث تین مرتبہ منسوخ کی گئیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.