رانا ثنا اللہ وفاقی کابینہ میں: کیا نواز شریف کمانڈ اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں؟

image
صدر مملکت آصف علی زرداری نے منگل کو رانا ثناء اللہ خان کی وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی اُمور تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

رانا ثناء اللہ خان کو وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہوگا۔

مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں فیصل اباد سے اپنی نشست ہار گئے تھے۔

جس کے بعد اطلاعات تھی کہ انہیں وفاقی کابینہ یا مریم نواز کی صوبائی کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے تاہم رانا ثنا اللہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کوئی حکومتی عہدہ نہیں لیں گے۔

وفاق میں یہ اسحاق ڈار کے ڈپٹی وزیراعظم بننے کے بعد ایک ہفتے کے دوران دوسری بڑی تعیناتی ہے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق ان تعیناتیوں سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف وفاقی حکومت میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو موجودہ حکومت سے کسی قسم کی کارکردگی کی کوئی توقع نہیں ہے۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ یا تو حکومت ایسی کارکردگی دکھائے جس کی بنیاد پر مہنگائی میں کمی ہو اور لوگوں کا اعتماد بحال ہو یا پھر کوئی ایسی صورتحال بنے کہ انہیں نئے سرے سے بیانیہ مل جائے جس کی بنیاد پر وہ وہ اپنی جماعت کی سیاست کو دوبارہ زندہ کر سکیں۔

سینیئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے اردو نیوز سے گفتگو میں اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی کامیابی یا ناکامی کا کریڈٹ دونوں صورتوں میں نواز شریف کو ہی جانا ہے۔ ’وہی اس کے ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے اس لیے نواز شریف اب کابینہ میں اپنے با اعتماد لوگوں کو بھیج رہے ہیں تاکہ وہ اصل صورتحال سے باخبر رہ سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ خزانہ سمیت کچھ وزارتوں پر ویسے بھی شہباز شریف کا وہ کنٹرول نہیں ہے جو ایک وزیراعظم کا ہونا چاہیے۔

طلعت حسین کے مطابق مقتدر حلقوں کا نواز شریف پر دباؤ ہے کہ انہیں حکومت کی پالیسی سازی میں عملی طور پر شامل ہونا چاہیے۔ (فوٹو: اے ایف پی) (’اس لیے نواز شریف رانا ثنا اللہ جیسے اپنے ساتھیوں کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کابینہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔‘

رسول بخش رئیس کے مطابق نواز شریف اس میں کامیاب ہوں گے یا نہیں یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن ایک بات سب کے سامنے ہے کہ جن کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لیے نواز شریف کوشش کر رہے ہیں وہ پہلے بھی طاقتور تھے اور اب تو زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔

تام سینیئرصحافی اور تجزیہ کار سید طلعت حسین کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے نواز شریف پر دباؤ ہے کہ سیاسی اور پالیسی معاملات سے دوری رکھنے سے معاملات اگے نہیں بڑھیں گے بلکہ انہیں اپنی حکومت کی پالیسی سازی میں عملی طور پر شامل ہونا چاہیے۔

’اسی وجہ سے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم تعینات کیا گیا ہے اور اب رانا ثنا اللہ جو کہ نواز شریف کے قریب ترین ساتھی سمجھے جاتے ہیں انہیں کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔‘

’یہ احساس صرف مقتدر حلقوں میں ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے اپنے اندر بھی شدت سے محسوس کیا جا رہا تھا کہ نواز شریف کو پارٹی معاملات اور حکومتی معاملات سے دوری اختیار نہیں کرنی چاہیے بلکہ انہیں سرگرم کردار ادا کرتے ہوئے حکومت اور اس کی پالیسیوں میں اپنا ویژن شامل کرنا چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.