براعظم ایشیا ماحولیاتی تبدیلیوں اور شدید موسم کے باعث 2023 کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا ، ورلڈ میٹرولوجیکل کی رپورٹ

image

اقوام متحدہ۔24اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ بر ائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ براعظم ایشیا 2023ء کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور شدید موسم سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ورلڈ میٹرولوجیکل کی تازہ رپورٹ کے مطابق موسم، آب و ہوا اور پانی سے متعلق خطرات کی وجہ سے ایشیا 2023 میں دنیا کا سب سے زیادہ آفات سے متاثر ہونے والا خطہ رہا۔ اس براعظم کو طوفانوں اور سیلابوں نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا میں 2023 کے دوران سطح زمین کے درجہ حرارت، گلیشئر زکے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار تیز ہوئی ہے، خطے کے کئی ممالک نے 2023 کے دوران ریکارڈ گرم ترین سال کا سامنا کیا،

کئی ممالک میں خشک سالی سے لے کر سیلاب اور طوفان تک انتہائی موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑا،کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے ایسے واقعات کی تعدد اور شدت کو بڑھا دیا ہے جو معاشروں، معیشتوں اور سب سے اہم انسانی زندگیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔1960سے 1990 تک کے عرصے کے مقابلے میں کی شدت میں تقریباً دوگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم ایشیا عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے اور یہاں سیلابوں، طوفانوں اور شدید گرمی کی لہروں سے ہونے والی ہلاکتوں اور معاشی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔2023 میں، شمال مغربی بحر الکاہل میں سمندری سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ پر سب سے زیادہ تھا۔ یہاں تک کہ آرکٹک کو بھی سمندری ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑا۔ بحیرہ عرب، بحیرہ جنوبی کارا اور جنوب مشرقی بحیرہ لاپٹیو سمیت خطے کے کئی علاقوں میں سمندر کی سطح عالمی سطح کے مقابلے تین گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو رہی ہے۔ رپورٹ کےمطابق بحیرہ بیرنٹس کو ’’موسمیاتی تبدیلی کا ہاٹ سپاٹ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ درجہ حرارت بڑھنے سے سمندروں کے حجم میں اضافہ اور گلیشیئرز اور برف کے پگھلنے کی وجہ سے، عالمی سطح پر سمندر وں کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔ تاہم، ایشیا میں یہ شرح 1993-2023 کے دوران عالمی اوسط سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ایمرجنسی ایونٹس ڈیٹا بیس کے مطابق گزشتہ سال کے دوران براعظم ایشیا نے پانی کے خطرات سے منسلک 79 آفات کا سامنا کیا،

جن میں سے 80 فیصد سیلاب اور طوفان سے متعلق تھیں جس کے نتیجے میں 2,000 سے زیادہ اموات اور 90 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے۔پاکستان اور خطے کے بہت سے دوسرے حصوں میں 2023 میں شدید گرمی کا سامنا رہا ۔ ایشیا کا سالانہ اوسط سطح کے قریب درجہ حرارت 1991سے 2020 تک کے اوسط سے 0.91 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کے ساتھ ریکارڈ پر دوسرے نمبر پر رہا، خاص طور پر مغربی سائبیریا سے لے کر وسطی ایشیا تک اور مشرقی چین سے لے کر جاپان تک زیادہ درجہ حرارت دیکھا گیا۔ جاپان اور قزاخستان میں گزشتہ سال کو ان کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ ترکمانستان، ازبکستان، قزاخستان ، افغانستان، پاکستان اور بھارت اور بنگلہ دیش میں دریائے گنگا کے آس پاس اور دریائے برہم پتر کے نچلے حصے میں بارشوں کی سطح معمول سے کم رہی ۔

میانمار کے اراکان پہاڑوں اور دریائے میکانگ کے نچلے حصے میں بھی معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں جبکہ جنوب مغربی چین خشک سالی کا شکار رہا ، اس خطے میں کے تقریباً ہر مہینے بارش کی سطح معمول سے کم ریکارڈکی گئی۔ مجموعی طور پر کم بارش کے باوجود ان علاقوں میں کئی شدید موسمی حالات سے منسلک واقعات پیش آئے، جیسے مئی میں میانمار میں شدید بارش؛ بھارت، پاکستان اور نیپال میں جون اور جولائی میں سیلاب اور طوفان، اور ستمبر میں ہانگ کانگ میں ریکارڈ فی گھنٹہ بارش ہوئی۔ قطبی خطوں سے باہر برف کی سب سے بڑی مقدار رکھنے والے ایشیائی خطے جس کے مرکز میں تبتی سطح مرتفع ہے، تقریباً ایک لاکھ مربع کلومیٹر گلیشیئرز پر مشتمل ہے، گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اس کے رقبے میں تیز رفتاری سےکمی کا مشاہدہ کیا گیا،یہاں کےزیر مشاہدہ 22 میں سے 20 گلیشیرز کے حجم میں بڑے پیمانے پر کمی جاری رہی ۔پرما فراسٹ یعنی زمین کی وہ سطح جو دو یا دو سے زیادہ سالوں تک مسلسل صفر درجہ سینٹی گریڈ سے نیچے رہتی ہے بھی آرکٹک میں بڑھتے ہوئے ہوا کے درجہ حرارت کے باعث برف سے خالی ہو رہی ہے، ایشیا میں یہ رجحان سب سے زیادہ روسی علاقوں یورالز اور مغربی سائبیریا میں دیکھا گیا ۔گرد و غبار کے طوفان، آسمانی بجلی گرنے اور اس کی گرج چمک، شدید سردی اور گھنے سموگ کی لہریں بھی ان انتہائی واقعات میں شامل تھیں جنہوں نے ایشیا بھر میں لاکھوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔رپورٹ کے مطابق 1970 سے 2021 تک موسم، آب و ہوا اور پانی سے منسلک 3,612 آفات پیش آئیں جن میں 984,263 اموات ہوئیں اور 14 کھرب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ دنیا بھر میں قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والی تمام رپورٹ شدہ اموات میں سے 47 فیصد اس خطے کا ہے جن میں سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہونے والی اموات سب سے بڑی وجہ ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان منفی ماحولیاتی اثرات جن میں اموات میں کمی اور معاشی بحرانوں کو روکنا شامل ہیں، کو کم کرنے کے لیے ڈبلیو ایم او اور اس کے شراکت دار ایک مضبوط ابتدائی انتباہ اور تباہی کے خطرے میں کمی کے نظام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آفات سے بروقت آگاہی اور ان سے نمٹنے کی بہتر تیاری سے ہزاروں انسانی جانیں بچانے کے ساتھ ساتھ معاشی نقصانات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے اور ڈبلیو ایم او اس حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.