بہت سے افراد فلٹر کیے گئے پانی کو صاف سمجھ کر اسے پیتے ہیں اور ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سے ہماری صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا مگر یہاں ماہرین کچھ اور کہہ رہے ہیں۔
عام طور پر فلٹرڈ واٹر کو شفاف پانی کہا جاتا ہے، وہ درحقیقت انسانی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے کیونکہ یہ پانی اتنا صاف اور شفاف ہے کہ اسے صنعتی سالوینٹ کے طور پر سیمی کنڈکٹرز کی صفائی، دواسازی کی مصنوعات تیار کرنے اور پاور پلانٹس میں ٹھنڈک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق اگر کوئی فلٹر ہوا پانی ہی پینا چاہتا تو اسے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک لیٹر پانی میں کل تحلیل شدہ ٹھوس مقدار 200 سے 250 ملی گرام ہونی چاہیے جو تمام ضروری معدنیات جیسے کہ کیلشیم اور میگنیشیم پر مشتمل ہو۔
ماہرین صحت نے بتایا کہ ریورس اوسموسس (آر او) فلٹرز پانی میں سے نجاست کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ فائدہ مند معدنیات کو بھی ختم کر دیتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں فلٹر ہوا پانی پینےکی وجہ سے پٹھوں کی تھکاوٹ، جسم میں درد اور یادداشت کے کمزور ہو جانے جیسی شکایات سامنے آئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک لیٹر پانی میں 30 ملی گرام کیلشیم، 30 ملی گرام بائی کاربونیٹ اور 20 ملی گرام میگنیشیم کی موجودگی انسانی صحت کے لیے مفید ہے۔