عماد وسیم، محمد عامر کی واپسی، عثمان خان بھی ٹیم کا حصہ بن رہے ہیں؟

image

پاکستانی نژاد اماراتی کرکٹر عثمان خان پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ میں شریک ہیں۔

اس سے قبل انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد عماد وسیم اور محمد عامر نے بھی دوبارہ پاکستان ٹیم میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پاکستانی نژاد عثمان خان اور ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پاکستانی ٹیم میں شمولیت کے لیے ایسے وقت میں راہیں ہموار کر رہا ہے جب مستقبل قریب میں آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

چند روز قبل فاسٹ بولر محمد عامر نے تقریباً چار برس بعد اپنی ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کیا جبکہ دوسرے کھلاڑی آل راؤنڈر عماد وسیم نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے لی۔

عماد وسیم نے گذشتہ برس نومبر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔

یہ تینوں کھلاڑی پاکستان کے شہرایبٹ آباد میں واقع ملٹری اکیڈمی کاکول میں آج منگل کو ٹریننگ کیمپ میں شریک 29 رکنی سکواڈ کا حصہ ہیں۔

ان کھلاڑیوں کی ٹریننگ کیمپ میں شمولیت نے پاکستانی ٹیم کے مستقبل کے متعلق بحث بھی چھیڑ دی ہے۔

اس 29 رکنی سکواڈ کے متعلق یہ سمجھا جا رہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم ٹی20 سیریز، آئرلینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز جبکہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں آئندہ آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔

کھیلوں کے امور پر دسترس رکھنے والے صحافی اور تجزیہ کار فیضان لاکھانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بورڈ نے عماد وسیم اور محمد عامر کو واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے یہ سوال تو اٹھے گا کہ پی سی بی کو گھوم پھر کر پھر ان کھلاڑیوں کی طرف کیوں جانا پڑا جو کرکٹ کو خیر آباد کہہ چکے تھے۔‘

’خاص طور پر محمد عامر چار سال پہلے نیشنل کرکٹ چھوڑ چکے تھے۔ کیا پی سی بی، پاکستان ٹیم ان چار سالوں میں کوئی ایسا فاسٹ بولر پیدا نہیں کر سکی جو محمد عامر کی جگہ لے سکے سوال پی سی بی کی طرف ہی اٹھتا ہے۔ پی سی بی نے ان تک کوئی ایسا بولر پیدا کیوں نہیں کیا ہے؟‘

عثمان خان کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے فیضان کہتے ہیں کہ ’عثمان ایک با صلاحیت کھلاڑی ہیں لیکن یہاں (پاکستان) رہتے ہوئے انہیں کھیلنے کا موقع نہیں ملا، حتٰی کہ کلب میں بھی ان کو اس طریقے سے نہں کھلایا گیا، فسٹ کلاس اور ڈومسٹک میں بھی مواقع نہیں ملتے تھے اب جب عثمان نے خود کو ثابت کیا ہے۔ جب ایک کھلاڑی دوسرے ملک میں اپنا کیریئر بنانے کی سوچ رہا ہے تو پی سی بی کو بھی یاد آیا کہ عثمان کو بھی کھلانا چاہیے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’بورڈ(پی سی بی) کا اپنا مظبوط سسٹم ہونا چاہیے کہ انیں گھوم پھر کر اپنے فیصلون پر ہی نظر ثانی نہ کرنی پڑے۔

جیسے عماد اور عامر کی واپسی ہو گی تو ان کے غیر موجودگی میں جو کھلاڑی پرفام کرتے رہے ہیں ان کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی۔ ایک بات واضح کردوں کہ ان کی (عماد عامر) صلاحیتوں پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن جس طریقے سے پی سی بی نے انیں واپس لایا ہے وہ طریقہ غیر مناسب ہے۔ بورڈ (پی سی بی) کو چاہیے کہ اس متعلق پالیسی بنائے اور اگر ان کھلاڑیوں کو صرف ورلڈ کپ کے لیے لایا ہے تو بھی یہ واضح کرے۔‘

کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے صحافی اور سپورٹس تجزیہ کار شاکرعباسی کہتے ہیں کہ’ ریٹائرڈ کرکٹرز کی پاکستانی ٹیم میں واپسی کوئی نئی بات نہیں ہے۔

جب بھی پی سی بی کی قیادت تبدیل ہوتی ہے تو ہمیں اس طرح کی تبدیلیاں ٹیم میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ جہاں تک عماد وسیم کی کارکردگی کی بات ہے تو انہوں نے پی ایس ایل سیزن نو میں بڑا زبردست کم بیک کیا ہے۔

عماد وسیم ماضی میں بھی اچھی پرفامنس دے چکے ہیں۔ عماد وسیم کے کمپیٹیٹر ٹیم میں محمد نواز ہیں ان کی پاکستان ٹیم میں بھی اور پی ایس ایل میں بھی کوئی تسلی بخش پرفامنس نہیں رہی۔‘

شاکر عباسی نے عماد وسیم کے انٹرنیشنل کرکٹ سے علیحدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عماد وسیم کی ٹیم سے علیحدگی کی وجہ بھی پرفامنس سے زیادہ اس وقت کے کپتان بابر اعظم  سے تنازعہ تھا۔ سو اس وقت کپتان کے سلاٹ پر بابر اعظم موجود نہیں ہیں اور ایسے کسی اختلاف کا اندیشہ بھی نہیں۔ عماد وسیم کی واپسی ایک اچھا اضافہ ہے۔‘

محمد عامر کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’محمد عامر کے متعلق میں سمجھتا ہوں ان کا اپنا کرئیر ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے سزا کاٹی ، انہیں موقع ملا، واپس آئے اور پرفارم کیا مگر ذیادہ متنازعہ رہے۔ ان کی توجہ کیرئر سے ذیادہ فیلڈ سے باہر کے معملات پر رہی۔ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ وہ ایک ایسے ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہے ہیں جو چئرمین پی سی بی محسن نقوی کی ملکیت ہے۔ محمد عامر کی واپسی کے پیچھے مفادات کا ٹکراؤ نظر آرہا ہے کیونکہ حالیہ پی ایس ایل میں بھی ان کی پرمانس کوئی اچھی نہیں رہی۔‘

عثمان خان کے متعلق شاکر عباسی سمجھتے ہیں کہ’ وہ اب بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں۔ انیں پاکستان میں موقع نہیں ملا سو اس وجہ سے وہ یو اے ای گئے۔ لیکن پی ایس ایل کے آخری دو سیزنز میں ان کی شاندار پرفامنس دیکھ کر اب پی سی بی انیں واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ عثمان خان کسی سفارش یا تعلق کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے بیٹ سے پرفارم کر کہ آرہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ویلکم کیا جانا چاہیے۔محمد عثمان کی وجہ سے ٹیم کے مڈل آرڈر کے مسائل بھی ہل ہو جائیں گے، وہ ون ڈاؤن اور ٹو ڈاؤن پر بھی اچھا کھیلتے ہیں۔‘

 انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’ میرٹ کی بنیاد پر تیم میں آنے والے کھلاڑیوں کی وجہ سے ٹیم مظبوط ہوگی لیکن سیاسی شمولیتوں کی وجہ سے ٹیم کا ون یونٹ خراب ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ ٹیم کی پرفامنس بھی خراب ہوگی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.