ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: ’ٹکٹ پاکستانی نے دلوایا مگر سپورٹ انڈیا کو کریں گے۔۔۔‘ نیو یارک میں بڑے مقابلے کے بڑے دام

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران اس بار پاکستان اور انڈیا نیو یارک میں آمنے سامنے ہوں گے۔ جہاں مقامی شائقین کرکٹ کو اس بات کی خوشی ہے وہیں انھیں ان میچوں کے لیے ٹکٹس حاصل کرنے میں خاصی مشکل بھی ہو رہی ہے۔
مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ
Getty Images
2024 کا مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلا جائے گا

اگر آپ کسی بھی شو یا میچ کا ٹکٹ لینا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے شاید آپ آن لائن تلاش کریں گے جہاں ٹکٹ دستیاب ہو۔ وہ ویب سائٹ سامنے آ جائے گی اور آپ تفصیلات دیکھنے کے بعد آسانی سے ٹکٹ خرید لیں گے۔

یہ وہ طریقہ ہے جو ایونٹس یا تقریبات کی ٹکٹنگ کے لیے امریکہ سمیت دنیا بھر میں اپنایا جاتا ہے۔

امریکہ میں کسی بھی کانسرٹ یا براڈوے شو کے لیے ٹکٹس لاٹری کے ذریعے بھی دیے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو برابری کی بنیاد پر ٹکٹس خریدنے کا شفاف موقع دیا جائے۔

ایسا ہی کچھ اس سال امریکہ میں رہنے والے کرکٹ شائقین کے لیے بھی کیا گیا جہاں رواں سال جون میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میلہ سجنے جا رہا ہے۔

9 جون کو روایتی حریف انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ نیو یارک میں ہونے جا رہا ہے۔ آئی سی سی کے بقول اس سٹیڈیم میں 34 ہزار سیٹوں کی گنجائش ہے۔

تو ایسے میں اس مقابلے کے ٹکٹ حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

ٹکٹس کی فروخت کس کی ذمہ داری؟

امریکہ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آٹھ میچز کے لیے آئزن ہاور پارک میں ایک عارضی سٹیڈیم زیر تعمیر ہے جس میں 34 ہزار شائقین کی گنجائش ہو گی۔

ناساؤ کاونٹی کے حکام یہ واضح کر چکے ہیں کہ ٹکٹوں کی خرید و فروخت کا معاملہ مکمل طور پر آئی سی سی کے کنٹرول میں ہے اور وہ اس سلسلے میں کسی کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

ان کی ذمہ داری سٹیڈیم کی تعمیر اور میچز کے باقی انتظامی امور سے نمٹنا ہے۔

ریاست نیویارک کی کاؤنٹی نساؤ کے آئزن ہاور میموریل پارک میں ورلڈ کپ کے لیے سٹیڈیم زیر تعمیر ہے
Getty Images
ریاست نیویارک کی کاؤنٹی نساؤ کے آئزن ہاور میموریل پارک میں ورلڈ کپ کے لیے سٹیڈیم زیر تعمیر ہے

اس سلسلے میں جب بی بی سی نے ناساؤ کاونٹی کی طرف سے بنائی جانے والی کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ہوسٹ کمیٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کئی ای میلز کے بعد بھی جواب موصول نہیں ہوا۔

امریکہ میں رہنے والی جنوبی ایشیائی کمیونٹی جہاں اس بات پرخوش ہے کہ امریکہ میں کرکٹ اپنی جگہ بنا رہی ہے وہیں اس بات پر نا امید بھی ہیں کہ آئزن ہاور پارک میں ہونے والے کرکٹ کے اس اہم ترین مقابلے کی ٹکٹس دستیاب نہیں ہیں اور نہ ہی امریکی انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی مدد کر سکتی ہے۔

سات فروری کو آئی سی سی نے شائقین کو ایک ہفتے کا وقت دیا تھا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تمام میچز کے ٹکٹس کی لاٹری میں حصہ لے سکیں۔

انڈیا بمقابلہ پاکستان کی ایک ’سٹینڈرڈ‘ ٹکٹ کی قیمت175 ڈالر جبکہ وی آئی پی ٹکٹس کی قیمت 300 اور 400 ڈالرز مقرر ہوئی۔

آئی سی سی کے مطابق لاٹری میں انڈیا پاکستان کے میچ کی ٹکٹ کی ڈیمانڈ باقی میچز کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ تھی۔

واشنگٹن ڈی سی کی رہائشی شوبھانگی ماتھر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا ’ہم ایک انرولمنٹ پر چھ ٹکٹس اپلائی کر سکتے تھے۔ اگر مجھے چھ ٹکٹس مل جاتے تو میرے لیے پیسے دینے تھوڑے مشکل ہوتے۔ اس لیے میں نے انڈیا پاکستان کے میچ کے لیے بس تین ہی ٹکٹس مانگے۔ لیکن وہ بھی نہیں ملے۔‘

انھوں نے کہا کہ اسے لاٹری کا نام اس لیے دیا گیا کہ وہ یہ بتا سکیں کہ اگر آپ کا میچ ٹکٹ نکل آیا تو آپ خوش قسمت ہیں اور اگر ایسا نہ ہو پایا تو آپ میچ دیکھنے کا موقع پانے والوں میں سے نہیں۔

انڈیا، پاکستان، میچ، ٹکٹ
BBC

’15 سال سے ٹکٹ نہیں مل رہے‘

نیویارک کے رہائشی ڈاکٹر رجنیش جیسوال کہتے ہیں ’یہ بات نئی نہیں ہے۔۔۔ انڈین کرکٹ کے میچز دنیا بھر میں کہیں بھی ہوں ان کے ٹکٹس سیدھے راستے سے ملتی ہی نہیں ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا ’اور جب بات ہو انڈیا بمقابلہ پاکستان جیسے ہائی پروفائل میچ کی تب تو اور بھی مشکلات آڑے آتی ہیں کیونکہ بی سی سی آئی نے اب تک کوئی نظام متعارف ہی نہیں کروایا اور ایسا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹکٹس کتنی قیمتی ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس سوال کا جواب میں پندرہ سال سے ڈھونڈ رہا ہوں کہ جب آن لائن ٹکٹس اتنی آسانی سے نہیں ملتیں تو جو لوگ سٹیڈیم میں میچ دیکھتے ہیں ان کو کیسے ملتے ہیں۔‘

’لیکن اب یہ بھی سمجھ آ گیا ہے کہ اگر اتنے لوگوں کو سمجھ آ گیا ہے کیسے ٹکٹ لینا ہے تو میں کتنا بے وقوف ہوں کہ آج تک سمجھ ہی نہیں پایا۔‘

’دو ہزار ڈالر کا ایک ٹکٹ مل گیا‘

زارا علی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور یونیورسٹی کے کرکٹ بورڈ کلب سے منسلک ہیں۔ وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی قطر کے خلاف تین میچز میں اپنی یونیورسٹی کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’میں اس ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں پاکستان بمقابلہ کینیڈا میچ دیکھنے والی ہوں اور بہت خوش ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا ’میں نے اور میرے والد نے سب کی طرح انڈیا پاکستان کے میچ کی ٹکٹس لاٹری میں اپلائی کیا تھا ۔ انھیں دو ہزار ڈالر کے عوض ایک ٹکٹ مل گیا اور اب وہ یہ میچ دیکھنے جائیں گے۔ ہمیں وہ ٹکٹ تو نہیں ملیں لیکن باقی میچز کے لیے راستہ آسان ہو گیا۔

’ایک ای میل میں ہمیں بتایا گیا کہ ہم پاکستان کرکٹ کے کچھ اور میچز کی ٹکٹس لے سکتے ہیں۔ اس لیے میں نے پاکستان اور کینیڈا کا میچ منتخب کیا۔‘

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک اور طالبعلم 18 سالہ پیر عبدالقادر خان کو بھی لاٹری کے ذریعے انڈیا پاکستان میچ کی ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش میچ کی ٹکٹ خریدنے کا موقع ملا جو ان کے مطابق مہنگی تھی، پر اتنی نہیں۔

وہ کہتے ہیں ’میں نیوزی لینڈ میں پیدا ہوا تھا۔ اور پھر امریکہ آ گیا۔ میں بچپن سے آج تک کرکٹ کھیل رہا ہوں۔ امریکہ میں میری جنریشن کے لیے یہ ایک یونیک موقع ہے۔‘

’میں نے کبھی کرکٹ میچ سٹیڈیم میں دیکھا ہی نہیں۔ اور یہ تجربہ امریکی سپورٹس جیسے بیس بال وغیرہ کو سٹیڈیم میں دیکھنے سے قطعی مختلف اور بہت خاص ہو گا۔ اس لیے میں اسے کھونا نہیں چاہتا۔‘

لیکن جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے انھی شائقین میں سے ایک ایسے ہیں جنھیں نو جون کو ناساؤ کاونٹی میں بننے والے مخصوص سٹیڈیم میں انڈیا بمقابلہ پاکستان کا میچ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

’دعوت پاکستانی نے دی، پر سپورٹ انڈیا کو ہی کروں گا‘

21 سالہ شوبھت کمار کے پاس یہ قیمتی ٹکٹ ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ گذشتہ سال وہ نیویارک میں ایک انویسٹمنٹ بینک میں کام کرتے تھے۔ ان کی سی وی میں لکھا ہوا تھا کہ وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کرکٹ کلب کے نائب صدر ہیں۔

اس بینک کے انٹرویو کے دوران ان کے سپروائزر نے کلب کا ذکر کیا، وہ خود پاکستانی نژاد امریکی تھے۔ وہ اس بات پر حیران تھے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں کرکٹ کلبز بننے لگے ہیں۔ ان دونوں کی کرکٹ پر پھر دوستانہ گفتگو ہوئی۔

وہ بتاتے ہیں ’کچھ عرصے بعد میں واشنگٹن واپس آ گیا اور میری ان سے بات چیت بھی ختم ہو گئی۔ لیکن پھر کچھ دن پہلے مجھے انھی کی طرف سے اچانک ایک ای میل موصول ہوا جس میں لکھا تھا فلاں تاریخ کو فلاں وقت نیویارک پہنچو، میرے پاس ہم دونوں کے لیے انڈیا بمقابلہ پاکستان کی ٹکٹس موجود ہیں۔‘

شوبھت کہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ ’میرے لیے یہ بہت خاص اور یادگار ہے کہ ایک پاکستانی شخص مجھے اس روایتی مقابلے کو دیکھنے کی دعوت دے رہا ہے۔ لیکن میں پھر بھی انڈیا کو سپورٹ کروں گا۔‘

بذریعہ ای میل ٹیکٹ ملنے کی تصدیق ہوتی ہے
BBC
بذریعہ ای میل ٹیکٹ ملنے کی تصدیق ہوتی ہے

لاٹری کے بعد 2024 کے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے عام ٹکٹس اس سال 22 فروری کو ٹورنامنٹ کی ویب سائٹ پر ’پہلے آئیے، پہلے پائیے‘ کی بنیاد پر خریداری کے لیے دستیاب ہوئے۔

امریکہ میں نساؤ کاؤنٹی (نیویارک)، ڈیلس (ٹیکساس) اور فورٹ لاڈرڈیل (فلوریڈا) میں کھیلے جانے والے مقابلوں کے لیے ٹکٹس کی فروخت 35 ڈالر سے شروع ہوئی۔

تاہم، عام فروخت شروع ہونے سے پہلے چار میچ مکمل فروخت ہو گئے جن میں یکم جون کو امریکہ بمقابلہ کینیڈا، نو جون کو انڈیا بمقابلہ پاکستان، 15 جون کو انڈیا بمقابلہ کینیڈا، اور 29 جون کو بارباڈوس میں فائنل میچ شامل ہے۔

مکمل فروخت ہونے والے ان میچز کی کچھ ٹکٹیں ری سیل (دوبارہ فروخت) مارکیٹ میں پہنچ چکی ہیں۔

یہ سٹب ہب اور وی ویڈ سیٹس جیسی ویب سائٹس پر اب بھی دستیاب ہیں۔

اور انڈیا بمقابلہ پاکستان کے لیے اس ہفتے سٹب ہب پر فروخت ہونے والا مہنگا ترین ٹکٹ 40 ہزار ڈالر سے زیادہ اور سستا ترین ٹکٹ ساڑھے بارہ سو ڈالر کا ہے۔

ایک بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ منسلک بنگلور سے امریکہ منتقل ہونے والے آدیتیہ کہتے ہیں کہ ان جیسے ملازمت پیشہ افراد اتنے مہنگے ٹکٹ خریدنے کی سکت نہیں رکھتے مگر انھیں یہ خوشی ہے کہ امریکہ میں ایسا ہو رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں ’مجھے امریکہ کے انتظامات پر پورا بھروسہ ہے۔ یقیناً ایک زبردست ٹورنامنٹ منعقد ہو گا۔ میں خوش ہوں یہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے اور اگر ابھی کچھ لوگ اس بات پر خوش نہیں کہ انھیں ٹکٹ نہیں ملا وہ آئندہ چند سالوں میں بہت خوش ہوں گے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’وقت لگے گا لیکن پھر یہ بھی ہے کہ کچھ برسوں میں ہمیں یہ ٹورنامنٹ یاد ہی نہیں رہے گا کیوںکہ ہم ایسے اگلے تورنامنٹ پر نظریں جمائے ہوں گے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.