ساس بہو کی محبت کے واقعات آپ نے کم ہی سنے ہوں گے، ساس بہو کو دل سے کوئی تحفہ دے یہ بھی کم ہی دیکھنے میں آتا ہے مگر ایک ایسی خوش نصیب خاتون بھی ہیں جن کی ساس نے ضرورت پڑنے پر اس کی زندگی بچانے کے لیے اپنا گردہ تک دے دیا اور بہو کی زندگی کو بچانے کے لیے ہر طرح کوششیں کیں۔ یہ ہیں بھارتی پنجاب ہریانہ کی ایک بہو حرمیت جن کو دورانِ حمل معلوم ہوا کہ ان کے گردے کام نہیں کر رہے اور نہ جسم میں خون بن رہا جس پر ڈاکٹر نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بچہ زندہ بچے اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
لیکن خوش نصیبی سے اس کا بچہ زندہ بچ گیا اور ڈیلیوری خیریت سے ہوگئی مگر 2 ہفتے بعد ڈاکٹر نے ان کو گردے کے مرض کا ایک ہی علاج بتایا اور وہ ٹرانسپلانٹیشن تھا لیکن وہ اس صورت میں ممکن ہے جبکہ کسی گھر والے سے آپ کا بلڈ گروپ ملتا ہو، حرمیت کے والد کا خون ان سے میچ کرتا تھا مگر والد کا بائی پاس ہوچکا تھا یوں یہ سہارا بھی ٹوٹتا ہوا دکھائی دیا۔ جس پر ان کے شوہر نے خود گردہ دینے کا فیصلہ کیا تو اس کی ساس نے یہاں اپنی زندگی کی پروہ کیے بغیر یہ فیصلہ کیا کہ میں خود اپنی بہو کو گردہ دوں گی تاکہ وہ خوشی سے زندگی گزارے۔ ٹرانسپلانٹیشن توہوگیا لیکن 4 گھنٹے بعد ہی جسم نے اس کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور خاتون کی طبیعت بگڑ گئی۔
ان حالات میں حرمیت کے مزید ٹیسٹ ہوئے معلوم ہوا کہ ان کو ٹیومر ہے، گردہ پا کر بھی زندگی بچنے کے امکانات کم ہوگئے تھے لیکن ڈاکٹروں کی انتھک محنت اور کوششوں کے ساتھ خُدا نے بھی ان پر کرم کیا اور 3 سال لگاتار ہسپتال میں رہنے کے بعد حرمیت زندگی کی جانب لوٹ آئیں۔