ہوبھی سکتا ہے کبھی پیار دوبارہ کرنا
اب مرے پاس سے گزرو تو اشارہ کرنا
میرے آنگن میں ابھی شام نے کروٹ لی ہے
کون آئے گا یہاں صبح کا نظارا کرنا
بن کے آؤں گی کبھی میں بھی ہوا کا جھونکا
موسمِ زرد میں خوشبو کو پکا را کرنا
چاند تکتا ہے سرِ شام تری راہ گزر
کس سے سیکھا ہے یہ ذرات کا تارا کرنا
تو مرے جسم کا حصہ ہے مرے سینے میں
دردِ دل لے کے بھی دل سے نہ کنارہ کرنا
جیتے جی جان سے جائے گی تو پیاری وشمہ
جانے والوں سے محبت نہ خدارا کرنا