ہر ایک شخص کو دشمن اگر بناؤ گے
Poet: اطہر شکیل By: محمد رضوان, Multanہر ایک شخص کو دشمن اگر بناؤ گے
مزاج پوچھنے والا کہاں سے لاؤ گے
جو سب کو اپنے ہی معیار پر پرکھتے رہے
تو زندگی میں کسے ہم سفر بناؤ گے
یہاں تو ہر کوئی چہرے پہ چہرے رکھتا ہے
اٹھا کے پہلو سے کس کو کسے بٹھاؤ گے
تمہیں اصول تمہارے ہی مار ڈالیں گے
نہ اپنے آپ کو ان سے اگر بچاؤ گے
چراغ جلنے لگیں گے تمہاری راہوں میں
جو دوسروں کے گھروں میں دیے جلاؤ گے
یہ عہد تم سے اگر ہو سکے تو کر لینا
ہمارے بعد کسی کا نہ دل دکھاؤ گے
نہیں جھکو گے اگر اک خدا کے آگے تم
نہ جانے کتنے دروں پر یہ سر جھکاؤ گے
وہ تم سے روٹھ گئی جو مکاں کی رونق تھی
غریب خانے کو اب کس لئے سجاؤ گے
سپرد خاک تو کر آئے ماں کو تم اطہرؔ
غموں کی دھوپ میں سایہ کہاں سے پاؤ گے
یہ بے حسوں کی ہے بستی تو پھر شکیلؔ یہاں
صداقتوں کا کسے آئنہ دکھاؤ گے
More Sad Poetry






