ہر اک بات پہ مسکراتا ہے جھوٹا
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: زروا بتول, Bangkokہر اک بات پہ مسکراتا ہے جھوٹا
کوئی غم تو ہے جو چھپاتا ہے جھوٹا
میں خوش ہوں میں راضی میں اچھا بھلا ہوں
یہ کاہے کے ناٹک دکھاتا ہے جھوٹا
کوئی گھر پہ جیسے تیرا منتظر ہو
بھری بزم یوں چھوڑ جاتا ہے جھوٹا
ہوئے ختم جن سے ترے سب مراسم
کیوں احوال ان کے سناتا ہے جھوٹا
وہ صورت کسی کی بھی صورت نہیں ہے
جو صورت جہاں کو دکھاتا ہے جھوٹا
ذرا سچ بتا وہ کسے کوستا ہے
جو تنہائی میں بڑبڑاتا ہے جھوٹا
گلا گھونٹنے والا باطن کا اپنے
زمانے کو جینا سکھاتا ہے جھوٹا
کہیں آ کے دیپک نکالے نہ آنکھیں
نظر آئنوں سے چراتا ہے جھوٹا
More Love / Romantic Poetry






