ہر اک بات پہ مسکراتا ہے جھوٹا

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: زروا بتول, Bangkok

ہر اک بات پہ مسکراتا ہے جھوٹا
کوئی غم تو ہے جو چھپاتا ہے جھوٹا

میں خوش ہوں میں راضی میں اچھا بھلا ہوں
یہ کاہے کے ناٹک دکھاتا ہے جھوٹا

کوئی گھر پہ جیسے تیرا منتظر ہو
بھری بزم یوں چھوڑ جاتا ہے جھوٹا

ہوئے ختم جن سے ترے سب مراسم
کیوں احوال ان کے سناتا ہے جھوٹا

وہ صورت کسی کی بھی صورت نہیں ہے
جو صورت جہاں کو دکھاتا ہے جھوٹا

ذرا سچ بتا وہ کسے کوستا ہے
جو تنہائی میں بڑبڑاتا ہے جھوٹا

گلا گھونٹنے والا باطن کا اپنے
زمانے کو جینا سکھاتا ہے جھوٹا

کہیں آ کے دیپک نکالے نہ آنکھیں
نظر آئنوں سے چراتا ہے جھوٹا

Rate it:
Views: 73
27 Jan, 2025