ںیچ دی گئی

Poet: Rasheed Hasrat By: Raheed Haarat, Quetta

جاری تھا رقصِ حرص سخا بیچ دی گئی
ہونٹوں کی پر خلوص دعا بیچ دی گئی

دیکھو تو ان کا جُود، وفا جیسی چیز بھی
کیا بیچنی تھی بہرِ خدا بیچ دی گئی

وہ دور، دور تھا کہ رہیں کج ادائیاں
عشوے اجاڑ ڈالے ادا بیچ دی گئی

مت پوچھ طائرانِ چمن کی اداسیاں
گلشن ہے سوگوار، صبا بیچ دی گئی

اک تھی انا کہ تن کو ترے ڈھانپتی رہی
مجبوریوں کے ہاتھ وہ کیا بیچ دی گئی؟

چاہے گی کون ماں کہ رہے بے ردا بھلا
بھرنا تھا پیٹ، جب تو ردا بیچ دی گئی

قہرِ خدا سے کم کا کہاں تھا معاملہ
بیٹی جو کر کے ماں سے جدا بیچ دی گئی

فرعونؔ نیلؔ پار اترنے کو آ گیا
تِیرہ ہے دستِ بیضہؔ، عصاؔ بیچ دی گئی

حسرتؔ گرانیوں نے تو اسباب کھا لیئے
باقی جو تن پہ تھی وہ قبا بیچ دی گئی

Rate it:
Views: 6
05 Oct, 2025
More Sad Poetry