کیا غضب ہو

Poet: وفا خاں By: وفا خان مغل, Daharki

کیا غضب ہو کہ مہمان گھر ہوں میرے
لوگ جنازے کو میرے سجانے لگیں یوں اُٹھانے لگیں

تم رو رو کے فریاد کرتے رہو
وہ چہرہ بھی تم سے چُھپانے لگیں پہر رُلانے لگیں

آؤ اس کو قبر میں اُتارتے ہیں
وہ لوگوں کو یوں بُلانے لگیں دفنانے لگیں

تم سے کھانا نہ اس وقت لگایا جائے
لوگ کھانے لگیں اور جانے لگیں

Rate it:
Views: 10
03 Oct, 2025
More Sad Poetry