کھولے ہوئے گیسو ہو پریشان لگو ہو
Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachiکھولے ہوئے گیسو ہو پریشان لگو ہو
اس دل کی طرح تم بھی مری جان لگو ہو
دلبر ہو دل آرا ہو دل آرام ہو پھر بھی
تم آفت جاں موت کا سامان لگو ہو
مسجود تمنا ہو کہ معبود محبت
بت خانۂ دل کا مرے ارمان لگو ہو
سجدوں سا تڑپ جاؤ ہو پیشانیٔ دل میں
کافر جو بنا دے ہے وہ ایمان لگو ہو
تصویر تغزل بھی ہو چہرہ بھی کتابی
آؤ نا پڑھیں تم مرا دیوان لگو ہو
پھر شہر تمنا میں کوئی خون ہوا ہے
یہ بات نئی ہے جو پشیمان لگو ہو
اس ذہن سے گزرے ہو سحرؔ یوں تو ہمیشہ
تم کون ہو بھولی ہوئی پہچان لگو ہو
More Sad Poetry






