کسی اجنبی سے پیار کر بیٹھے
Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK کسی اجنبی سے پیار کر بیٹھے
جینا اپنے دشوار کر بیٹھے
لوگ کہتے ہیں مطلبی اسکو۔۔۔
اف ! کیسا ہم یار کر بیٹھے؟؟
جس پر زمانے کو بھروسہ نہیں ۔
آہ ! اس پر اعتبار کر بیٹھے۔۔۔
ہلانکہ جانتے ہیں آتش عشق۔
پھر بھی مبتلائے آزار کر بیٹھے۔
کیا ہی خطا کی اے دل۔۔۔
اس سے نگاہیں چار کر بیٹھے۔
کسی کے آنے کی خبر سن کر۔
دل آج سولہ سینگار کر بیٹھے۔۔۔
زندگی یوں بھی کٹھن تھی اسد۔
آہ ! اور مزید دشوار کر بیٹھے۔۔۔
More Sad Poetry






