کسی اجنبی سے پیار کر بیٹھے

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 کسی اجنبی سے پیار کر بیٹھے
جینا اپنے دشوار کر بیٹھے

لوگ کہتے ہیں مطلبی اسکو۔۔۔
اف ! کیسا ہم یار کر بیٹھے؟؟

جس پر زمانے کو بھروسہ نہیں ۔
آہ ! اس پر اعتبار کر بیٹھے۔۔۔

ہلانکہ جانتے ہیں آتش عشق۔
پھر بھی مبتلائے آزار کر بیٹھے۔

کیا ہی خطا کی اے دل۔۔۔
اس سے نگاہیں چار کر بیٹھے۔

کسی کے آنے کی خبر سن کر۔
دل آج سولہ سینگار کر بیٹھے۔۔۔

زندگی یوں بھی کٹھن تھی اسد۔
آہ ! اور مزید دشوار کر بیٹھے۔۔۔

Rate it:
Views: 442
20 Jul, 2021