چھاپ لیتے ہیں

Poet: Raheed Hasrat By: Rasheed Hasrat, Quetta

پڑھے نہ کوئی کتب، لوگ چھاپ لیتے ہیں
کہ ہم یہ راگ تو بے وقت الاپ لیتے ہیں

ہمیں یہ فکر ادھوری ہیں کیوں تمنّائیں
سو آرزوؤں کی گہرائی ماپ لیتے ہیں

انہیں کی بوئی ہوئی ہے یہ ساری بے امنی
جو روز امن کی مالائیں جاپ لیتے ہیں

کبھی قرار میسّر نہ ہو سکے گا انہیں
کسی کا دل جو دکھانے کا پاپ لیتے ہیں

یقین مانیے دل یہ سکون پاتا ہے
کہ نام اتنی محبت سے آپ لیتے ہیں

نہ لیں تو ہم کو سکوں ایک پل نہیں ہو گا
اسی لیئے تو ہر اک رات بھاپ لیتے ہیں

رشیدؔ غرق سبھی آج اپنی پوجا میں
پرائی آگ سے ہم جسم تاپ لیتے ہیں

Rate it:
Views: 12
13 Oct, 2025
More Sad Poetry