وہ آج محبت کا ہی اظہار کریں گے
ممکن ہے کہ بے لوث ہمیں پیار کریں گے
خود آج بلایا ہے ہمیں جانا پڑے گا
ان کا تو فقط ہم ابھی دیدار کریں گے
وہ عہد نبھائیں گے محبت بھی کریں گے
ممکن تو نہیں ایسا کہ انکار کریں گے
الزام لگا کر وہ کریں گے ہمیں بدنام
لگتا ہے کہ ایسے ہی گہنگار کریں گے
ہم ان کے نہج جان چکے ہیں وہ یقینا
آئیں گے غمِ ہجر میں دوچار کریں گے
بے لوث کریں گے وہ محبت میں رفاقت
اپنی وہ محبت کا طلب گار کریں گے
بے لوث محبت ہمیں کرتے ہیں وہ شہزاد
پھر کیسے غمِ ہجر میں بیمار کریں گے