مجھے نہیں ہے کوئی وہم اپنے بارے میں
Poet: اقبال ساجد By: ساجد ہمید, Multanمجھے نہیں ہے کوئی وہم اپنے بارے میں
بھرو نہ حد سے زیادہ ہوا غبارے میں
تماشا ختم ہوا دھوپ کے مداری کا
سنہری سانپ چھپے شام کے پٹارے میں
جسے میں دیکھ چکا اس کو لوگ کیوں دیکھیں
نہ چھوڑی کوئی بھی باقی کشش نظارے میں
وہ بولتا تھا مگر لب نہیں ہلاتا تھا
اشارہ کرتا تھا جنبش نہ تھی اشارے میں
تمام لوگ گھروں کی چھتوں پہ آ جائیں
بڑی کشش ہے نئے چاند کے نظارے میں
ملے مجھے بھی اگر کوئی شام فرصت کی
میں کیا ہوں کون ہوں سوچوں گا اپنے بارے میں
پرانی سمت مڑے گا نہ کوئی بھی ساجدؔ
یہ عہد نو نہ بہے گا قدیم دھارے میں
More Sad Poetry






