فنا ہونے کو پڑی ہے اک عمر آخر
ہونا ہی تھا یار ہوگیا تم سے، عشق آخر
میرا دل ہی نہیں، ہے اک پری وش پریشاں
کچھ بلا کی حالت تمہاری بھی ہے آخر
وہ جو تمہیں اک پل نہیں ناز و ادا سے فرست
دیکھو یہ سیاہ بخت کب سے تیرا منتظر ہے آخر
میں بدبخت کمبخت ہر لحاظ سے بدلحاظ ٹھرا جانا
تجھے سوچوں تو جانا بن ہی جاتا ہوں انساں آخر
محبت بھی کہاں؟ بخت میں میرے ماہجبیں
ورنہ یوں بھی کیسے ممکن تو بھی نہ ملے آخر