غلط کہا ہے کسی نے ہوا منافق ہے
Poet: نوید عباس By: ساجد ہمید, Lahoreغلط کہا ہے کسی نے ہوا منافق ہے
ہمارے شہر کا ہر اک دیا منافق ہے
جسے سمجھتا رہا میں خلوص کا پیکر
وہ کائنات کا سب سے بڑا منافق ہے
تجھے سمجھنا مری دسترس سے باہر ہے
تو اپنی طرز کا بالکل نیا منافق ہے
میں اس لیے تو پلٹ کر کبھی نہیں آیا
مجھے خبر تھی کہ تیری صدا منافق ہے
تمھارے دوست سے پوچھا تمھارے بارے میں
بس ایک لفظ ہی اس نے کہا،منافق ہے
دلوں سے نکلی دعائیں قبول ہوتی ہیں
فقط زبان سے نکلی دعا منافق ہے
نوید میں نے اسے ہر طرح سے پرکھا ہے
وہ ہر حوالے سے بے انتہا منافق ہے
More Sad Poetry






