عید آ رہی ہے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaعید آ رہی ہے
میرے مولا ! مجھے
بھی میرا چاند دیکھا دینا
میں کب سے منتظر ہوں
ُاسے دیکھنے کے لیے
میرے مولا ! ُتو اپنے
کرم سے میری تقدیر
سے انتظار مٹا دینا
میرے میر مولا
مجھے ُاس کا
دیدار کرا دینا
میرے مولا ! چاروں
طرف اندھرا ہیں اور
چاند کر بادلوں نے
آ گھیرا ہیں
میرے مولا ! ُتو
اس اندھرے کو
سویرے میں ڈھال دینا
اور میرے چاند کو
بادلوں سے نکال کر
کھلا آسمان دینا
سب خوشیاں
منانا رہے ہے
ہاتھوں پے
مہندی سجا رہے ہیں
میرے مولا ! مجھے بھی
خوشیوں کا سما دینا
اور اپنے کرم سے
میری مہندی کو
لال رنگ دینا
میرے مولا ! میری
مہندی کو دیکھ کر
لوگوں نے اندازہ لگانا ہیں
اس کی محبتوں کا ۔۔۔۔۔۔
میرے مولا ! ُتو
ُاس کی محبتوں کو نکھار دینا
ُُاس کے دل سے ساری
غلط فہمیوں
کو نکال دینا
اور ہر کوئی رشک کریں
ہماری محبت پے
ہمارے ساتھ پے
میرے مولا ! تو اپنے
کرم سے ہمیں ملا دینا
اور جب تک زندہ ہیں ہم
ہمیں اک دوسرے کا
ساتھ دینا
پیار دینا اور
خوشیوں کا جہاں دینا
عید آ رہی ہے
میرے مولا
میرے چاند کو بھی دیکھا دینا
میں کب سے منتظر ہوں
تو میرے
انتظار کو مٹاء دینا
میرے مولا ! میری بھی
عید ہو جائیں گئی
میرے چاند کو
دیکھا دینا
ہمیں ملا دینا
(آمین )
دِل کو لاچار کر دیا گیا ہے
خواب دیکھے تھے روشنی کے مگر
سب کو اَنگار کر دیا گیا ہے
ہر سچ کہنے پر ہم بنَے دوچار
ہم کو دوچار کر دیا گیا ہے
ذِکرِ حَق پر ہوئی سزا اَیسی
خونِ اِظہار کر دیا گیا ہے
حوصلے ٹوٹنے لگے دِل کے
جِسم بیکار کر دیا گیا ہے
عَدل غائِب ہے، ظُلم حاکم ہے
خَلق سَرکار کر دیا گیا ہے
ہر طرف بڑھ رَہی ہیں دیواریں
راہ دُشوار کر دیا گیا ہے
اپنے تخلص سے کہہ رہا ہوں میں
مظہرؔ بےکار کر دیا گیا ہے
اگر دل ہے تو وفا یوں کر ملے دل کو سکوں دل سے
جفاکاروں٬فاداروں بتاؤ تو ہوا حاصل
بتایا تھا تمہیں بھی تو نہیں اچھا فسوں زن کا
بھلا ہی دی گئی چاہت ہماری سو وفا کو ہم
برا کہتے نہیں ہیں ہم مگر اچھوں کا یوں کرنا
دعا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے سزا بھی ہے
ملے تو ہے سکوں دل کو ملے نا تو جنوں دل کا
لٹا کر آ گیا ہوں میں سبھی اپنا متاع دل
ہمارے دامنوں میں اب نہیں کچھ بھی زبوں ہے دل
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔







