طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے
Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachiطبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے
ہم اپنے زخموں سے کوئی دغا نہیں کرتے
پرندے اڑنے لگے ہیں غرور کے تیرے
ہوا میں کاغذی پر سے اڑا نہیں کرتے
نکیل ڈالنی ہے نفس کے ارادوں پر
بنا لگام کے گھوڑے تھما نہیں کرتے
دعا کو ہاتھ اٹھاتے نہیں ہر اک کے لئے
تو یہ بھی سچ ہے کہ ہم بد دعا نہیں کرتے
یہ سرخ آندھیاں کیا چاندؔ کا بگاڑیں گی
بلند پیڑ ہوا سے گرا نہیں کرتے
More Sad Poetry






