طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے
ہم اپنے زخموں سے کوئی دغا نہیں کرتے

پرندے اڑنے لگے ہیں غرور کے تیرے
ہوا میں کاغذی پر سے اڑا نہیں کرتے

نکیل ڈالنی ہے نفس کے ارادوں پر
بنا لگام کے گھوڑے تھما نہیں کرتے

دعا کو ہاتھ اٹھاتے نہیں ہر اک کے لئے
تو یہ بھی سچ ہے کہ ہم بد دعا نہیں کرتے

یہ سرخ آندھیاں کیا چاندؔ کا بگاڑیں گی
بلند پیڑ ہوا سے گرا نہیں کرتے
 

Rate it:
Views: 177
25 Jun, 2025