سائبان ہاتھوں کا
Poet: Parvaiz Akhtar By: Gul Bose, Karachiمیری سمت چلنے لگی ہوا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
 میرا جرم صرف یہی تو تھا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں 
 
 وہاں آفتاب ہتھیلیوں پہ لیے ہوئے کئی لوگ تھے
 مجھے اپنا آپ عجب لگا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
 
 مجھے اپنے پیاروں کی صورتیں ذرا دیکھنا تھیں قریب سے
 نہیں چاند تارے ملے تو کیا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
 
 نہیں دم گُھٹا میرا حبس میں، مجھے روشنی کی طلب جو تھی
 میں ہوا کو کیسے پکارتا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
 
 میرے اہلِ خانہ کو کیا خبر کسی آفتاب کی آس ہو
 اسی ڈر سے میں نہیں گھر گیا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
More Sad Poetry






