زندہ ہوں ابھی

Poet: fakir By: syed ghulam akbar shah safir, sadiqabad

کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

میرے رکنے سے میری سانسیں بھی رک جائیں گی
فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والوں
اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

چلتی راہوں میں یونہی آنکھ لگی ہے فاکر
بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

Rate it:
Views: 1236
21 Apr, 2008