دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں
Poet: طارق By: طارق, Attockدھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں
میرا کوئی مکان تھا ہی نہیں
میں جہاں جا کے لوٹ آیا ہوں
اس کے آگے جہان تھا ہی نہیں
تم مجھے چھوڑ بھی تو سکتے ہو
یہ تو مجھ کو گمان تھا ہی نہیں
آپ روئے تھے کیوں بچھڑتے ہوئے
کچھ اگر درمیان تھا ہی نہیں
کیسے مشکل کا سامنا کرتے
حوصلہ جب چٹان تھا ہی نہیں
وقت اتنا برا بھی آئے گا
یہ کسی کو گمان تھا ہی نہیں
حال دل کس کے سامنے رکھتے
جب کوئی مہربان تھا ہی نہیں
اس زمانے نے کر دیا پتھر
ورنہ میں سخت جان تھا ہی نہیں
اس پہ سب کچھ لٹا دیا عاقبؔ
جو مرا قدردان تھا ہی نہیں
More Sad Poetry






