دھائی نہ دیا کر
Poet: Lubna Kanwal By: Lubna Kanwal, karachiہر بار مجھے زخم جدائی نہ دیا کر
اگر تو میرا نہیں تو مجھے دیکھائی نہ دیا کر
سچ جھوٹ تیری آنکھ سے ہو جاتا ہے ظاہر
قسمیں نہ اٹھا اتنی صفائی مت دیا کر
معلوم ہے رہتا ہے تو اب مجھ سے گریزاں
پاس آکے محبت کی دھائی نہ دیا کر
اڑ جائیں تو پھر لوٹ کے آتے نہیں واپس
ہر بار پرندوں کو دھائی نہ دیا کر
More Sad Poetry






