دل نہیں ملتا

Poet: اظہر صابری By: Azhar Sabri, New Delhi

دل نہیں ملتا سرو بازار مل گیا
اس قوم کی قفس مے کیا قرار مل گیا

چاہا تھا ایک لمحہ خوشی کا با ادب
بدقِسمتی سے درد کا سںسار مل گیا

پھولوں کو دیکھتا تھا الجھے ہوئے کانٹو سے
اور باغو کو بے رکھی کا دیوار مل گیا

تھا فاصلہ دیوارو کا کچھ ہمارے درمیاں
اُسمے بھی اِبتدا کا ایک درار مل گیا

غرُبت مے کاٹ دی ہے ہر لمحہ زندگی کا
آخر مے جو مِلا ہے سب بیکار مل گیا
 

Rate it:
Views: 347
07 Aug, 2014