جس کی خاطر سارا زمانہ چھوڑ دیا
اس نے میرا فون اٹھانا چھوڑ دیا
ساری ساری رات ستانا چھوڑ دیا
تم نے کیوں خوابوں میں آنا چھوڑ دیا
ان کی غلط فہمی کو کہاں تک دور کریں
روٹھے ہوؤں کو ہم نے منانا چھوڑ دیا
جب سے حقیقت سامنے آئی خوابوں کی
تصویروں سے دل بہلانا چھوڑ دیا
پوچھ رہی ہیں آ کر موجیں ساحل سے
اس نے کیوں پنگھٹ پر آنا چھوڑ دیا
ہر دن اس کے پاگل پن سے تنگ آ کر
میں نے اس دل کو سمجھانا چھوڑ دیا
دوست بنا کر دھوکہ دیا جب سے اس نے
ہم نے زیادہ دوست بنانا چھوڑ دیا
عالمؔ جن سے مل نہ سکا دل برسوں سے
ہم نے ان سے ہاتھ ملانا چھوڑ دیا