جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی
Poet: ارمان By: ارمان, Chiniotجس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی
آئے ہیں اس کی سمت سے پتھر کبھی کبھی
ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی
یاں تشنہ کامیاں تو مقدر ہیں زیست میں
ملتی ہے حوصلے کے برابر کبھی کبھی
آتی ہے دھار ان کے کرم سے شعور میں
دشمن ملے ہیں دوست سے بہتر کبھی کبھی
منزل کی جستجو میں جسے چھوڑ آئے تھے
آتا ہے یاد کیوں وہی منظر کبھی کبھی
مانا یہ زندگی ہے فریبوں کا سلسلہ
دیکھو کسی فریب کے جوہر کبھی کبھی
یوں تو نشاط کار کی سرشاریاں ملیں
انجام کار کا بھی رہا ڈر کبھی کبھی
دل کی جو بات تھی وہ رہی دل میں اے سرورؔ
کھولے ہیں گرچہ شوق کے دفتر کبھی کبھی
More Love / Romantic Poetry






