جذبہ ہو تو بند بنایا جا سکتا ہے
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadجذبہ ہو تو بند بنایا جا سکتا ہے
ڈوبتا ہوا شہر بچایا جا سکتا ہے
بہتی ہوئی ندی کے دو کناروں کی طرح
آخر کب تک ساتھ نبھایا جا سکتا ہے
سامنے سے جب کوئی بھی آواز نہ دے
کب تک تنہا شور مچایا جا سکتا ہے
طویل مسافت پہ محبت کے رہی کو
ہاتھ پکڑ کے راہ دکھلایا جا سکتا ہے
مستقبل کی منصوبہ بندی ضروری ہے
گزرے دنوں پہ بس پچھتایا جا سکتا ہے
اپنی اپنی اوقات کے مطابق اے اہل ستم
ڈھا لو جتنا ستم ڈھایا جا سکتا ہے
جس کا حق ہے اس کو مل ہی جانا ہے
نا حق کب تک خون بہایا جا سکتا ہے
More Sad Poetry






