تیرے ہو بھی نہیں سکتے

Poet: By: NS, lahore

نہ تجھے چھوڑ سکتے ہیں
تیرے ہو بھی نہیں سکتے

یہ کیسی بے بسی ہے
آج ہم رو بھی نہیں سکتے

یہ کیسا درد ہے پل پل
جو ہمیں تڑپائے رکھتا ہے

تمہاری یاد آتی ہے
تو پھر سو بھی نہیں سکتے

چھپا سکتے ہیں اور نہ
دکھا سکتے ہیں لوگوں کو

کچھ ایسے داغ ہیں دل پر
جو ہم دھو بھی نہیں سکتے

کہا تو تھا چھوڑ دیں گے تم کو
پھر رک گئے لیکن

تمہیں پا تو نہیں سکتے
مگر چھوڑ بھی نہیں سکتے

ہمارا ایک ہونا بھی
نا ممکن ہے اب تو

کہیں کیسے کہ تم سے
دو رہو کہ رہ بھی نہیں سکتے

Rate it:
Views: 1238
29 Jul, 2009