تیری پلکوں میں چمکتا پانی ہے

Poet: آیان آفتاب By: آیان آفتاب , Tandoallahyar

تیری پلکوں میں چمکتا پانی ہے تو میری اداسی کا بانی ہے
تیری انگلی میں انگوٹھی کالی ہے تو میرے سرمی کی کانی ہے

میں بیٹھا ہوں کچی پٹڑی پے نہ تیری آواز ہے نا چھوڑی کوئی نشانی ہے
عدالت میں تیرے گواہ جھوٹے اور دھوکے باز پھر بھی عمر قید میری آنکھ دھانی ہے

دن رات تیری ہر بات مجھے یاد آتی ہے اور تجھ سے نفرت میری کہانی ہے
مٹاتا ہوں لال رنگ کو، کیوں کہ مذید تیرے لبوں کی غلامی ہوتی ہے

صحرا میں رات گزاروں گا، آنگن آنگن تیری تصویر بناؤںگا۔
نیند سے جب آفتاب بیدار ہوتا ہے یہی قول اس کو یاد آتا ہے

Rate it:
Views: 287
01 Nov, 2022