تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے

Poet: ناصر By: ناصر, Tando Adam

تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے
ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے

شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب
روتے ہوئے مانگی ہے دعا صبح سے پہلے

سایہ بھی مرا کھو گیا تاریکئ شب میں
ظلمت کا اثر ایسا رہا صبح سے پہلے

جب رات میں سو جاتی ہے یہ ساری خدائی
دیتا ہے مجھے کون صدا صبح سے پہلے

شاید کہ مقدر میں نہ ہو کل کا یہ سورج
ہو جائے ہر اک قرض ادا صبح سے پہلے

شوقیؔ تجھے مل جائیں گے شیخ اور برہمن
اس شہر کے میخانے میں آ صبح سے پہلے
 

Rate it:
Views: 7
06 Aug, 2025
More Sad Poetry