تم جو سننا چاہتے ہو وہ مجھے آتا نہیں
Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ, 1e Exloermondتم جو سننا چاہتے ہو وہ مجھے آتا نہیں
کیونکہ سب کے سامنے وہ بات کہہ پاتا نہیں
پہلے سارے راستے تھے میرے گھر کے آس پاس
اب کسی بھی راستے میں میرا گھر آتا نہیں
بھوک کی شِدّت نے تیری یاد کو گہنا دیا
عشق سچّا ہی سہی پر روٹیاں کھاتا نہیں
اب کسی صحرا میں جانے کی نہیں ہے احتیاج
دیکھ کر شہروں کو اب صحرا بھی شرماتا نہیں
نہ کوئی اپنا پرایا ہے نہ کوئی یار دوست
ایک وہ ہی دلربا تھا وہ بھی اب چاہتا نہیں
ساری مخلوقات کا تجھ کو ہے ہر لمحہ خیال
تُو ہی ہے بس ایک کوئی اور ان داتا نہیں
جانتا ہوں وہ نفیس الطبع ہے پھر بھی امید
جتنا ہی بن لوں سنور لوں اُس کو مَیں بھاتا نہیں
More Love / Romantic Poetry






