بیٹھا تھا دوستوں میں پھر بھی جلا رہی تھی
Poet: صابر گڑھی By: صابر گڑھی, Muzaffargarhبیٹھا تھا دوستوں میں پھر بھی جلا رہی تھی
مجھ پر یوں یاد اس کی کل حق جتا رہی تھی
خانہ خراب لب سے یوں ہی پھسل گیا تھا
اک روز مجھ سے ہو کر بے دید جا رہی تھی
ناراض اس نے ہو کر منہ پھیر کر کہا تھا
میں ظرف کو ترے بس یوں آزما رہی تھی
سینے میں دفن کی تھی ہاتھوں سے خود محبت
بے باک یاد اس کی مردے جگا رہی تھی
کیوں کر نہ ہوتا بت سے دم کا نکلنا آساں
جب یاد اس کی مجھ کو ہر پل ستا رہی تھی
سب رو رہے تھے میری میت کو دیکھ کر جب
دو چار آنسوں تو وہ بھی بہا رہی تھی
دل پر لگی گڑھی کے پھر گھر بھی کر گئی تھی
میرے ہی پیچھے اس کی میت بھی آ رہی تھی
More Sad Poetry






