باتیں تو بہت سی ہیں لیکن ہر بات کہی نہیں جاتی
Poet: UA By: UA, Lahoreباتیں تو بہت سی ہیں لیکن ہر بات کہی نہیں جاتی
لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر ہر بات لکھی نہیں جاتی
ہزاروں خواہشیں دل میں جنم لیتی ہیں اور مٹ جاتی ہیں
ہونے کو ہو جائے لیکن ہر خواہش پوری کی نہیں جاتی
کوئی کتنا ہی دریا دل کوئی کتنا ہی سخی کیوں نہ ہو
ہر اک شے اپنی کسی کو مگر دے دی نہیں جاتی
بدل ڈال خود کو ہم نے بہت حالات کے آگے
مگر ایک ایسی عادت ہے کہ جو بدلی نہیں جاتی
اگر دل میں اتر جائے تو جو چاہے جتن کر لو
جنوں کی ایسی حالت ہے کہ جو سدھری نہیں جاتی
یہ ہی دیوانوں کا دعوٰی یہ ہی پروانوں کا مسلک
کہ مستی جب چڑھ جاتی ہے تو پھر چھوڑی نہیں جاتی
بہت سی ان کہی باتیں ہم عظمٰی جان لیتے ہیں
مگر اک یہ کہاوت ہے کہ جو سمجھی نہیں جاتی
More Sad Poetry






