ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے

Poet: صادق By: صادق, Dadu

ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے
زلف و زنجیر سے یک گونہ شغف کیا کم ہے

شوق کے ہاتھ بھلا چاند کو چھو سکتے ہیں
چاندنی دل میں رہے یہ بھی شرف کیا کم ہے

کون اس دور میں کرتا ہے جنوں سے سودا
تیرے دیوانوں کی ٹوٹی ہوئی صف کیا کم ہے

آگ بھڑکی جو ادھر بھی تو بچے گی کیا شے
شعلۂ شوق کی لو ایک طرف کیا کم ہے

میں نے ہر موج کو موج گزراں سمجھا ہے
ورنہ طوفانوں کا رخ میری طرف کیا کم ہے

کالی راتوں میں اجالے سے محبت کی ہے
صبح کی بزم میں اپنا یہ شرف کیا کم ہے

Rate it:
Views: 165
29 Jan, 2025