ایک بے تکی سی غزل

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

 جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں کی روائت چھوڑ دی ہے
بس یوں سمجھ لیجئےکہ محبت کرنا چھوڑ دی ہے

حاضری تو سارے خدائوں کے حضور ہوتی ہیں
سجدے تو سب کرتے ہیں، عبادت کرنا چھوڑ دی ہے

مونٹیسری ڈے کئیر سینٹر پرورش کے ذمہ دار ہیں
بزرگوں کی صحبت ترک نہیں کی بس چھوڑ دی ہے

آپ جناب جیسے الفاظ اجنبی سے ہوگئے ہیں
جب سے ادب نے بات کرنا چھوڑ دی ہے

ہر ایک دستیاب ہے اب سوشل میڈیا پر
لوگوں نے بلمشافہ ملاقات چھوڑ دی ہے

کسی بات سے دل آزاری نا ہوجائےخالد
ہم نے گفتگو طویل کرنا چھوڑ دی ہے

Rate it:
Views: 706
01 Jan, 2018