ایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر
Poet: یحییٰ By: یحییٰ, Sahiwalایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر
راس آتا ہے کسے ہجر مناتا ہوا گھر
خواب کے خدشے سے اب نیند اڑی جاتی ہے
میں نے دیکھا ہے اسے چھوڑ کے جاتا ہوا گھر
گر زباں ہوتی تو پتھر ہی بتاتا سب کو
کس قدر ٹوٹا ہے وہ خود کو بناتا ہوا گھر
اس کا اب ذکر نہ کر چھوڑ کے جانے والے
تو نے دیکھا ہی کہاں اشک بہاتا ہوا گھر
اب اسے یاد کہوں یاس کہوں یا وحشت
مجھ کو آتا ہے نظر خاک اڑاتا ہوا گھر
تھک گیا کیا مرے طولانی سفر سے عادلؔ
سو گیا ساتھ مرے مجھ کو سلاتا ہوا گھر
More Love / Romantic Poetry






