احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
Poet: Saqib Ali By: Kashif jatt, Samaro townاحساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے تیرا نام مٹا کر بہی
اک یادیں تیری گمشدہ اک نگاہیں تلاش میں
ہوتی ہیں ہر روز یہ اذیتیں میرے عذاب پر بہی
ہم نے حسرت کیا کی تیرے ہجر میں وصال کی
بھیگ گیا اشک ظلم ہوا دل پر بہی
نہ سکون میری زندگی میں نہ خوفے ہشر مجھ کافر کو
کیا خاک چین آئے گا مجھے مر کر بہی
بے مثال میری زندگی مجھ پر ظلم کیا حسرتوں نے
بے رحم ہیں اس کی یادیں مجھے سکون نہ آیا بھلا کر بہی
وہی ستم ہوا دل پر تیرے خوابوں میں یادوں کی طرح
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے سو کر بہی
آخر مصروفیت اختیار کی غموں کو بھلانے کے خاطر
لیکن دل نہ بھلا میرا کسی کام پر بہی
چھوڑ کر مجھ کو وہ آباد رہا چلو ٹھیک ہے
لیکن کیا خوش ہوگا وہ بے وفا میرے مرنے پر بہی
ہو تشنکی بے اختیار وصالے یار کی جنہیں
کیا خوب ژندہ رہتے ہیں وہ ہر روز مر کر بہی
کم پڑھ گئے لفظ میرے پاس شاعری میں بھرنے
لیکن کم نہ ہوہے میرے درد غزلیں لکھ کر بہی
.کیا تعلق جھڑا ہے میرا ان غموں کے ساتھ . ۔ثاقب
جو اب جی نہیں لگتا میرا خوش ہو کر بہی
اب کہ کوئی حسرت بھی نہیں رکھتے
آنکھ کھلی اور ٹوٹ گئے خواب ہمارے
اب کوئی خواب آنکھوں میں نہیں رکھتے
خواب دیکھیں بھی تو تعبیر الٹ دیتے ہیں
ہم کہ اپنے خوابوں پہ بھروسہ نہیں رکھتے
گزارا ہے دشت و بیاباں سے قسمت نے ہمیں
اب ہم کھو جانے کا کوئی خوف نہیں رکھتے
آباد رہنے کی دعا ہے میری سارے شہر کو
اب کہ ہم شہر کو آنے کا ارادہ نہیں رکھتے
گمان ہوں یقین ہوں نہیں میں نہیں ہوں؟
زیادہ نہ پرے ہوں تیرے قریں ہوں
رگوں میں جنوں ہوں یہیں ہی کہیں ہوں
کیوں تو پھرے ہے جہانوں بنوں میں
نگاہ قلب سے دیکھ تو میں یہیں ہوں
کیوں ہے پریشاں کیوں غمگیں ہے تو
مرا تو نہیں ہوں تیرے ہم نشیں ہوں
تجھے دیکھنے کا جنوں ہے فسوں ہے
ملے تو کہیں یہ پلکیں بھی بچھیں ہوں
تیرا غم بڑا غم ہے لیکن جہاں میں
بڑے غم ہوں اور ستم ہم نہیں ہوں
پیارے پریت ہے نہیں کھیل کوئی
نہیں عجب حافظ سبھی دن حسیں ہوں
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
۔
چلے ہو آپ بہت دور ہم سے ،
معاف کرنا ہوئا ہو کوئی قسور ہم سے ،
آج تو نرم لہجا نہایت کر کے جا ،
۔
درد سے تنگ آکے ہم مرنے چلیں گے ،
سوچ لو کتنا تیرے بن ہم جلیں گے ،
ہم سے کوئی تو شکایت کر کے جا ،
۔
لفظ مطلوبہ نام نہیں لے سکتے ،
ان ٹوٹے لفظوں کو روایت کر کے جا ،
۔
ہم نے جو لکھا بیکار لکھا ، مانتے ہیں ،
ہمارا لکھا ہوئا ۔ ایم ، سیاعت کر کے جا ،
۔
بس ایک عنایت کر کے جا ،
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
ہم بے نیاز ہو گئے دنیا کی بات سے
خاموش! گفتگو کا بھرم ٹوٹ جائے گا
اے دل! مچلنا چھوڑ دے اب التفات سے
تکمیل کی خلش بھی عجب کوزہ گری ہے
اکتا گیا ہوں میں یہاں اہل ثبات سے
اپنی انا کے دائروں میں قید سرپھرے
ملتی نہیں نجات کسی واردات سے
یہ دل بھی اب سوال سے ڈرنے لگا وسیم
تھک سا گیا ہے یہ بھی سبھی ممکنات سے
جسم گَلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
روئے کیوں ہم جدائی میں وجہ ہے کیا
ہے رنگ ڈھلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
ہوں گم سوچو میں، گم تنہائیوں میں، میں
ہے دل کڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے
بے چاہے بھی اسے چاہوں عجب ہوں میں
نہ جی رکتا مرا ہائے فراق کیا ہے
مٹے ہے خاکؔ طیبؔ چاہ میں اس کی
نہ دل مڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے






