اب کیوں دشوار ہے اس کا تصور کرنا

Poet: Sas By: Saadat Amin Satti, abudhabi

وہ تصور جو اکیلے میں ہنساتا تھا کبھی
وہ اک شخص خیالوں میں آتا تھا کبھی

جس کے آنے سے ہواؤں سے مہک اٹھتی تھی
وہ جو چلتا ہوا صباہ کو جلاتا تھا کبھی

جس کی ہنسی نے گلوں کو بی سلیقہ سیکھایا
جو تیرنا ہوا میں لہروں کو سیکھاتا تھا کبھی

سارے تاروں کی چمک ماند کیے دیتا تھا
وہ جو پلکوں کو نزاکت سے اٹھاتا تھا کبھی

اب کیوں دشوار ہے اس کا تصور کرنا سعادت
جس کا چہرہ میری یادوں کو سجاتا تھا کبھی

Rate it:
Views: 515
26 Apr, 2010