آ بھی جاؤ کہ دل بہت اداس ہے
چھا بھی جاؤ کہ سمندر سی پیاس ہے
گھڑی دو گھڑی کی بات نہیں ہے ساقی
میرے اندر ہے اشکوں کی اک جھڑی
کس طرح بتائیں کہ برس رہی ہیں آنکھیں
طلب محبت میں تر س رہی ہیں آنکھیں
آہ!میری تنہائ اور خو شبو کا اک ساغر
واہ! تیرا پیار اور دیدار یار کا وہ عالم
ہم ازل سے سمجھا رہے ہیں تم کو فہیم
تمنا خواہش حسرت غم اور وہ رحیم
اک حالہ نور ہے فلک پر چھا یا ہوا
جیسے یاد غم کو بہاراں میں ہے چھپا یا ہوا
آ بھی جاؤ کہ . دل بہت اداس ہے
چھا بھی جاؤ کہ سمندر سی پیاژ ہے