انتظار

Poet: فہد ندیم برقؔ By: Fahad Nadeem 'Burq', Lahore

کسی نے مجھ سے پوچھا انتظار کیا ہے
تو میں نے کچھ دیر یہ ذرا سوچا ہے
دل سے بھی گفتگو کے دوران پوچھا ہے
پھر ذرا خلوت میسر ہوئی تو یہ لکھا ہے

انتظار ہے ایک چوٹ، ایک زخم، ایک گھاؤ
بیچ سمندر تپتی دھوپ میں لکڑی کی ٹوٹی ناؤ
لیکن ہے یہ اتنا ہی شیریں، اس سے ہے اتنا ہی لگاؤ
کیونکہ یار اگر انتظار ہی نہیں کرنا تو نہ دل لگاؤ

ہم سب نے سنا تو ہے کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے
تو کیوں یہ بھول جاتے ہیں کہ پھل کا بھی کوئی راستہ ہوتا ہے
جو کہ نہ ہی آسان، نہ ہی سیدھا ہوتا ہے

لیکن انتظار کے بعد منزل کو پانے کی لذت بھی کیا ہے؟
بِنَا صبر کے رشتے کیا، محبت کیا ہے، نفرت کیا ہے؟

سچ پوچھو تو دنیا کی سب سے خوبصورت چیز ہے انتظار
کہ جب تمہارا دل بولے اُسے پکار، اور پکار!
تمہاری عقل بولے کہ نہیں، ابھی انتظار
تمہارا دل بولے کر دے آج اقرار

تمہاری عقل بولے کہ نہیں… ابھی انتظار
دل کہے اور کہے اور کہتا رہے کہ کر دے یہ دریا پار
تمہاری عقل بولے کہ نہیں… ابھی انتظار
تو ایسے میں عقل کی سنو ہر بار

کیونکہ زور لگانے سے جو تمہیں فی الوقت چاہیے وہ ملے گا
لیکن اگر جو تمہارے لیے اچھا ہے اُسے چاہتے ہو میرے یار
تو بس عقل کی سنو کہ… نہیں، ابھی انتظار

Rate it:
Views: 15
21 Aug, 2025
More Sad Poetry